کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت تبدیلی مذہب بل Anti Conversion Bill لانے کی تیاری کر رہی ہے، حالانکہ مسیحی مذہبی رہنماؤں کے وفود متعدد مرتبہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرکے اپیل کرچکی ہے کہ مذکورہ بل کو نہ لایا جائے، لیکن بی جے پی اپنے ایجنڈے کو نافذ کرنے پر آمادہ ہے۔
مذکورہ
تبدیلی مذہب بل کو غیر دستوری ٹھہراتے ہوئے شہر بنگلور آرچڈیوسیس Archdiocese of Bangalore و متعدد مسیحی مذہبی تنظیموں کی جانب سے سینٹ کزیوئیرس کیتھیڈرل میں ایک "پیس اسمبلی" Peace Gathering against Anti Conversion Bill کا انعقاد کیا جس میں کئی اہم شخصیات نے شرکت کی اور حکومت کو آگاہ کیا کہ وہ غیر دستوری و عوام مخالف قوانین بنانے سے پرہیز کرے۔'
تبدیلی مذہب بل کے خلاف احتجاج اس موقع پر آرچ بشاپ پیٹر مچاڈو نے کہاکہ تبدیلی مذہب بل لائے جانے سے قبل ہی گزشتہ چند مہینوں میں
مسیحی عبادتاہوں پر سنگھ پریوار کے ورکرز کی جانب سے حملے و دھاندلیاں ہورہی ہیں اور اگر یہ بل قانون تبدیل ہوجاتی ہے تو پھر سماج دشمن عناصر ریاست کس قدر سنگین طور پر نفرت پھیلاینے اور ظلم پر آمادہ ہونگے۔'
تبدیلی مذہب بل کے خلاف احتجاج پیتر مچاڈو نے مزید کہاکہ انہیں ہندو و مسلم برادری کا ہر اعتبار سے تعاون حاصل ہے'۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کرناٹک کے صدر ڈاکٹر سعد بلگامی نے کہاکہ مسیحی برادری کو مسلم تنظیموں کی تائید حاصل ہے اور مسلمان ہر حال میں اپنے اقلیتی برادری مسیحیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ڈاکٹر سعد بلگامی نے کہاکہ ریاست میں امن کی بقا کے لیے بی جے پی حکومت مذکوری تبدیل مذہب بل کو لانے سے پرہیز کرے۔'
مزید پڑھیں: