حجاب معاملے کو قانونی نقطہ نظر سے بتاتے ہوئے کہا کہ کرناٹک میں گزشتہ دو مہینوں سے حجاب معاملے کو لے کر عوام میں کافی بے چینی پائی جا رہی ہے۔ طلباء کا حجاب پہن کر کالج اور اسکول میں جانا، اسکول اور کالج انتظامی کمیٹی کی جانب سے حجاب کے ساتھ اسکول کالج میں داخل ہونے سے منع کرنا، حجاب کو لے کر ریاستی حکومت کے احکامات اور ہائیکورٹ کا حجاب معاملے پر فیصلہ، ان تمام معاملات کے بیچ کہیں نہ کہیں لڑکیوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 25 کے تحت ہر انسان کو آزادی ہے کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی طرز زندگی گزار سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حجاب شریعت کا ایک حصہ ہے اور قرآن میں پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔حجاب، پلو، گھونگھٹ یہ کسی بھی دھرم کی عورت کا بناؤ سنگھار ہے اور وہ ان کا اختیار ہے۔