بنگلورو: کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے جمعہ کو کہا کہ کانگریس اپنے امیدواروں کو بلا رہی ہے اور دوسری پارٹیوں سے بات کر رہی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو اکثریت نہیں مل رہی ہے اور اسے اپنے امیدواروں پر بھی اعتماد نہیں ہے۔ بومئی نے یہاں صحافیوں سے کہا کہ اس کے دو معنی ہیں۔ پہلا، انہیں (کانگریس) اکثریت نہیں ملے گی، اس لیے وہ دوسری پارٹیوں سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوسرا، انہیں اپنے ایم ایل ایز پر بھروسہ نہیں ہے۔
ریاست میں اگلی حکومت بنانے کے لیے جیتنے والے امیدواروں کو خریدنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے 'آپریشن کمل' سے بچنے کے لیے کانگریس اپنے امیدواروں کو بلانے اور بنگلورو میں ریزورٹس کی بکنگ کرنے کے متعلق ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کو اپنے امیدواروں پر بھروسہ نہیں ہے۔ زیادہ تر ایگزٹ پول میں کرناٹک اسمبلی انتخابات میں عدم واضح مینڈیٹ کی پیشن گوئی کے بعد کانگریس نے اپنے امیدواروں کو بنگلورو بلایا ہے۔
غورطلب ہے کہ 1952 کے اسمبلی انتخابات کے بعد سے کرناٹک میں اب تک سب سے زیادہ 73.19 فیصد ووٹ درج کئے گئے۔ مخلوط حکومت بنانے کے لیے جنتا دل (سیکولر) کے ساتھ انتخابات کے بعد اتحاد کے امکانات کے بارے میں پوچھے جانے پر بومئی نے کہا کہ ابھی تک ایسا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ بی جے پی کو کافی اکثریت مل رہی ہے۔
کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیو کمار کے 141 سیٹیں حاصل کرنے کے دعوے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بومئی نے کہا کہ ٹھیک ہے، انہیں کل تک 141 سے خوش رہنے دیں۔ حقیقت سامنے آ جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Polls آپس کی لڑائی کی وجہ سے کانگریس کا اقتدار میں آنا ممکن نہیں، بومئی
یہ پوچھے جانے پر کہ پارٹی کے انتخابات جیتنے کے بعد وزیر اعلیٰ کے عہدے کا چہرہ کون ہوگا، انہوں نے کہا دیکھتے ہیں۔ یہ لیجسلیچر پارٹی اور پارلیمانی بورڈ کے اجلاسوں میں طے کیا جائے گا۔ جے ڈی (ایس) کے ساتھ انتخابات کے بعد کے اتحاد پر ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے ابھی دیکھا کہ (ایچ ڈی) کمارسوامی نے کہا کہ وہ کنگ میکر نہیں، بلکہ راجا بنیں گے۔ ہرکسی کو اپنا اندازہ لگانے کا حق ہے۔ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ بدھ کی شام کو مکمل ہوا، جس میں ریاست میں 73.19 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ انتخابی عہدیداروں نے جمعرات کو حتمی اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے اسے ایک ریکارڈ بتایا۔
یو این آئی