اس وفد میں آئی ایم اے کے علاوہ 6 اور کمپنیوں کے بھی متاثرین شامل ہیں جنہوں نے کاروائی میں تیزی لانے کی مانگ کے ساتھ نائب کمشنر کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
ایمبیڈینٹ پونزی اسکیم: ایمبیڈینٹ کے کیس میں تقریباً 8 ماہ پہلے اسسٹنٹ کمشنر کو مقرر کیا گیا تھا۔ اس کمپنی کی تقریباً 25 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کی گئی تھیں۔ اسے 'کے پی آئی ڈی ایکٹ' کے تحت 30 دن کے اندر بیچ کرکے اس رقم کو متاثرین کے اکاؤنٹنٹ میں جمع کرنا تھا لیکن اب تک یہ کاروائی نہیں کی گئی۔ اب تک قریب 8000 متاثرین کے دعوی فارم اسسٹنٹ کمیشنر نارتھ کے سپرد ہوئے ہیں لیکن ابھی تک اس کے متعلق کوئی کاروائی آگے نہیں کی گئی ہے۔
انجاز، اعلیٰ، مزاربہ، ناففیہ، براق، مورگانیل پونزی کیسس: لنچہ مکتہ کرناٹک کے سکریٹری نریندرہ کمار نے اس موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان 6 پونزی کمپنیوں کے کیسس درج ہوئے ایک برس سے زائد وقت گزر چکا لیکن ابھی تک متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے جبکہ ضلع نائب کمشنر کو یہ اختیار ہے کہ اس معاملے میں خود سے کیس درج کرکے ان کمپنیوں کے کیس کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت سے رابطہ کرکے کامپیٹینٹ اتھارٹیز کی تقرری کر سکتے ہیں لیکن ایک سال بعد بھی نہیں کیا گیا اور ان ساری پونزی اسکیم کو لاوارث طور پر چھوڑ دیا گیا ہے جس سے ہزاروں متاثرین اضطراب کی حالت میں ہیں۔
بتا دیں کہ شہر بنگلور کے سابق نائب کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر نے مبینہ طور پر آئی ایم اے کے سرغنہ منصور خان سے 5 کروڑ روپیوں کی رشوت لی تھی اور اس وقت کی ایس آئی ٹی نے ان دونوں سرکاری اہلکاروں کو جیل بھیجا تھا۔ اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات ابھی بھی جاری ہے۔
نریندرہ کمار نے بتایا کہ اس وفد کی نائب کمشنر سے یہ مانگ رہی کہ وہ فوری طور پر 'کے پی آئی ڈی ایکٹ' کے تحت مذکورہ 6 کمپنیوں کے کیس کو آگے بڑھانے کے لیے کامپیٹینٹ اتھارٹی کا تقرر کریں اور ایمبیڈینٹ پونزی کیس میں جو جائیدادیں ضبط ہوئی ہیں جن میں کار، گاڑیاں وغیرہ بھی ہیں انہیں بیچ کرکے اس سے آئی رقم کو متاثرین کو لوٹانے کا انتظام کرے۔
لنچہ مکتہ کرناٹک کے رکن سید گلاب تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان پونزی کمپنیوں کے خلاف کاروائی نہ کیے جانے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ان افسران کو بھی رشوت دے دی گئی ہو۔
وفد کی ڈی سی سے ملاقات کے بعد سید گلاب نے بتایا کہ نائب کمشنر نے مزید چند ایام کا وقت مانگا ہے اور ہمیں بھروسہ دلایا ہے کہ وہ جلد از جلد سبھی 6 پونزی کمپنیوں کے کیس کو کاپیٹنٹ اتھارٹی کا تقرر کریں گے اور سبھی کمپنیوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا انتظام بھی کریں گے۔
ریاست کرناٹکا کی زوال شدہ پونزی کمپنیاں:
پوری ریاست بھر میں اور خاص طور پر شہر بنگلور میں کل 29 پونزی کمپنیاں کھلی تھیں اور زوال پذیر ہوئیں جن میں 9 بڑی ہیں جن کے کثیر تعداد میں متاثرین ہیں۔ ان کے کل 1 لاکھ 75 ہزار متاثرین ہیں۔ 1 لاکھ آئی ایم اے کے اور بقیہ 75 ہزار متاثرین 8 کمپنیوں کے ہیں۔ یہاں افسوس کی بات یہ ہے کہ صرف آئی ایم اے کا کیس چل رہا ہے اور بقیہ 8 کمپنیوں کے کیس بند پڑا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان سبھی پونزی کمپنیوں نے عوام کا تقریباً 50 ہزار کروڑ روپے لوٹا ہے۔