ETV Bharat / state

کیس درج ہونے کے ایک سال بعد بھی کوئی کاروائی نہیں

ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں لنچہ مکتی کرناٹک تنظیم کے سکریٹری نریندرہ کمار کی قیادت میں کثیر تعداد میں آئی ایم اے و دیگر پونزی کمپنیوں کے متاثرین نے نائب کمشنر کے دفتر پہنچ کر فوری طور پر کارروائی کی مانگ کی۔

کیس درج ہونے کے ایک سال بعد بھی کوئی کاروائی نہیں
author img

By

Published : Oct 2, 2019, 11:31 AM IST

Updated : Oct 2, 2019, 8:52 PM IST

اس وفد میں آئی ایم اے کے علاوہ 6 اور کمپنیوں کے بھی متاثرین شامل ہیں جنہوں نے کاروائی میں تیزی لانے کی مانگ کے ساتھ نائب کمشنر کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

ایمبیڈینٹ پونزی اسکیم: ایمبیڈینٹ کے کیس میں تقریباً 8 ماہ پہلے اسسٹنٹ کمشنر کو مقرر کیا گیا تھا۔ اس کمپنی کی تقریباً 25 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کی گئی تھیں۔ اسے 'کے پی آئی ڈی ایکٹ' کے تحت 30 دن کے اندر بیچ کرکے اس رقم کو متاثرین کے اکاؤنٹنٹ میں جمع کرنا تھا لیکن اب تک یہ کاروائی نہیں کی گئی۔ اب تک قریب 8000 متاثرین کے دعوی فارم اسسٹنٹ کمیشنر نارتھ کے سپرد ہوئے ہیں لیکن ابھی تک اس کے متعلق کوئی کاروائی آگے نہیں کی گئی ہے۔

کیس درج ہونے کے ایک سال بعد بھی کوئی کاروائی نہیں

انجاز، اعلیٰ، مزاربہ، ناففیہ، براق، مورگانیل پونزی کیسس: لنچہ مکتہ کرناٹک کے سکریٹری نریندرہ کمار نے اس موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان 6 پونزی کمپنیوں کے کیسس درج ہوئے ایک برس سے زائد وقت گزر چکا لیکن ابھی تک متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے جبکہ ضلع نائب کمشنر کو یہ اختیار ہے کہ اس معاملے میں خود سے کیس درج کرکے ان کمپنیوں کے کیس کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت سے رابطہ کرکے کامپیٹینٹ اتھارٹیز کی تقرری کر سکتے ہیں لیکن ایک سال بعد بھی نہیں کیا گیا اور ان ساری پونزی اسکیم کو لاوارث طور پر چھوڑ دیا گیا ہے جس سے ہزاروں متاثرین اضطراب کی حالت میں ہیں۔

بتا دیں کہ شہر بنگلور کے سابق نائب کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر نے مبینہ طور پر آئی ایم اے کے سرغنہ منصور خان سے 5 کروڑ روپیوں کی رشوت لی تھی اور اس وقت کی ایس آئی ٹی نے ان دونوں سرکاری اہلکاروں کو جیل بھیجا تھا۔ اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات ابھی بھی جاری ہے۔

نریندرہ کمار نے بتایا کہ اس وفد کی نائب کمشنر سے یہ مانگ رہی کہ وہ فوری طور پر 'کے پی آئی ڈی ایکٹ' کے تحت مذکورہ 6 کمپنیوں کے کیس کو آگے بڑھانے کے لیے کامپیٹینٹ اتھارٹی کا تقرر کریں اور ایمبیڈینٹ پونزی کیس میں جو جائیدادیں ضبط ہوئی ہیں جن میں کار، گاڑیاں وغیرہ بھی ہیں انہیں بیچ کرکے اس سے آئی رقم کو متاثرین کو لوٹانے کا انتظام کرے۔

لنچہ مکتہ کرناٹک کے رکن سید گلاب تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان پونزی کمپنیوں کے خلاف کاروائی نہ کیے جانے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ان افسران کو بھی رشوت دے دی گئی ہو۔

وفد کی ڈی سی سے ملاقات کے بعد سید گلاب نے بتایا کہ نائب کمشنر نے مزید چند ایام کا وقت مانگا ہے اور ہمیں بھروسہ دلایا ہے کہ وہ جلد از جلد سبھی 6 پونزی کمپنیوں کے کیس کو کاپیٹنٹ اتھارٹی کا تقرر کریں گے اور سبھی کمپنیوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا انتظام بھی کریں گے۔

ریاست کرناٹکا کی زوال شدہ پونزی کمپنیاں:
پوری ریاست بھر میں اور خاص طور پر شہر بنگلور میں کل 29 پونزی کمپنیاں کھلی تھیں اور زوال پذیر ہوئیں جن میں 9 بڑی ہیں جن کے کثیر تعداد میں متاثرین ہیں۔ ان کے کل 1 لاکھ 75 ہزار متاثرین ہیں۔ 1 لاکھ آئی ایم اے کے اور بقیہ 75 ہزار متاثرین 8 کمپنیوں کے ہیں۔ یہاں افسوس کی بات یہ ہے کہ صرف آئی ایم اے کا کیس چل رہا ہے اور بقیہ 8 کمپنیوں کے کیس بند پڑا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان سبھی پونزی کمپنیوں نے عوام کا تقریباً 50 ہزار کروڑ روپے لوٹا ہے۔

اس وفد میں آئی ایم اے کے علاوہ 6 اور کمپنیوں کے بھی متاثرین شامل ہیں جنہوں نے کاروائی میں تیزی لانے کی مانگ کے ساتھ نائب کمشنر کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

ایمبیڈینٹ پونزی اسکیم: ایمبیڈینٹ کے کیس میں تقریباً 8 ماہ پہلے اسسٹنٹ کمشنر کو مقرر کیا گیا تھا۔ اس کمپنی کی تقریباً 25 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کی گئی تھیں۔ اسے 'کے پی آئی ڈی ایکٹ' کے تحت 30 دن کے اندر بیچ کرکے اس رقم کو متاثرین کے اکاؤنٹنٹ میں جمع کرنا تھا لیکن اب تک یہ کاروائی نہیں کی گئی۔ اب تک قریب 8000 متاثرین کے دعوی فارم اسسٹنٹ کمیشنر نارتھ کے سپرد ہوئے ہیں لیکن ابھی تک اس کے متعلق کوئی کاروائی آگے نہیں کی گئی ہے۔

کیس درج ہونے کے ایک سال بعد بھی کوئی کاروائی نہیں

انجاز، اعلیٰ، مزاربہ، ناففیہ، براق، مورگانیل پونزی کیسس: لنچہ مکتہ کرناٹک کے سکریٹری نریندرہ کمار نے اس موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان 6 پونزی کمپنیوں کے کیسس درج ہوئے ایک برس سے زائد وقت گزر چکا لیکن ابھی تک متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے جبکہ ضلع نائب کمشنر کو یہ اختیار ہے کہ اس معاملے میں خود سے کیس درج کرکے ان کمپنیوں کے کیس کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت سے رابطہ کرکے کامپیٹینٹ اتھارٹیز کی تقرری کر سکتے ہیں لیکن ایک سال بعد بھی نہیں کیا گیا اور ان ساری پونزی اسکیم کو لاوارث طور پر چھوڑ دیا گیا ہے جس سے ہزاروں متاثرین اضطراب کی حالت میں ہیں۔

بتا دیں کہ شہر بنگلور کے سابق نائب کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر نے مبینہ طور پر آئی ایم اے کے سرغنہ منصور خان سے 5 کروڑ روپیوں کی رشوت لی تھی اور اس وقت کی ایس آئی ٹی نے ان دونوں سرکاری اہلکاروں کو جیل بھیجا تھا۔ اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات ابھی بھی جاری ہے۔

نریندرہ کمار نے بتایا کہ اس وفد کی نائب کمشنر سے یہ مانگ رہی کہ وہ فوری طور پر 'کے پی آئی ڈی ایکٹ' کے تحت مذکورہ 6 کمپنیوں کے کیس کو آگے بڑھانے کے لیے کامپیٹینٹ اتھارٹی کا تقرر کریں اور ایمبیڈینٹ پونزی کیس میں جو جائیدادیں ضبط ہوئی ہیں جن میں کار، گاڑیاں وغیرہ بھی ہیں انہیں بیچ کرکے اس سے آئی رقم کو متاثرین کو لوٹانے کا انتظام کرے۔

لنچہ مکتہ کرناٹک کے رکن سید گلاب تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان پونزی کمپنیوں کے خلاف کاروائی نہ کیے جانے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ان افسران کو بھی رشوت دے دی گئی ہو۔

وفد کی ڈی سی سے ملاقات کے بعد سید گلاب نے بتایا کہ نائب کمشنر نے مزید چند ایام کا وقت مانگا ہے اور ہمیں بھروسہ دلایا ہے کہ وہ جلد از جلد سبھی 6 پونزی کمپنیوں کے کیس کو کاپیٹنٹ اتھارٹی کا تقرر کریں گے اور سبھی کمپنیوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا انتظام بھی کریں گے۔

ریاست کرناٹکا کی زوال شدہ پونزی کمپنیاں:
پوری ریاست بھر میں اور خاص طور پر شہر بنگلور میں کل 29 پونزی کمپنیاں کھلی تھیں اور زوال پذیر ہوئیں جن میں 9 بڑی ہیں جن کے کثیر تعداد میں متاثرین ہیں۔ ان کے کل 1 لاکھ 75 ہزار متاثرین ہیں۔ 1 لاکھ آئی ایم اے کے اور بقیہ 75 ہزار متاثرین 8 کمپنیوں کے ہیں۔ یہاں افسوس کی بات یہ ہے کہ صرف آئی ایم اے کا کیس چل رہا ہے اور بقیہ 8 کمپنیوں کے کیس بند پڑا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان سبھی پونزی کمپنیوں نے عوام کا تقریباً 50 ہزار کروڑ روپے لوٹا ہے۔

Intro:حلال سرمایہ کاری کے نام پر دھوکہ دہی: حکومت کی لاپروائی
کیس کے درج ہوئے 1 سال بعد بھی کوئی کارروائی نہیں


Body:حلال سرمایہ کاری کے نام پر دھوکہ دہی: حکومت کی لاپروائی

بنگلور: آج لنچہ مکتی کرناٹکا تنظیم کے سیکرٹری نریندرہ کمار کی قیادت میں ایک کثیر تعداد میں آئ. ایم. اے و دیگر پونزی کمپنیوں کے متاثرین نے ڈیپیوٹی کمیشنر کے دفتر پہونچ کر فوری طور پر کارروائی کی مانگ کی.

اس وفد میں آئ. ایم. اے کے علاوہ 6 اور کمپنیوں کے بھی متاثرین شامل ہیں جنہوں نے کارروائی میں تیزی لانے کی مانگ کے ساتھ ڈیپیوٹی کمشنر کا دروازہ کھٹکھٹایا.

ایمبیڈینٹ پونزی اسکیم: حالانکہ ایمبیڈینٹ کے کیس میں تقریباً 8 ماہ پہلے اسسٹنٹ کمیشنر کو مقرر کیا گیا تھا کہ جو اس کمپنی کی تقریباً 25 کروڑ روپے کی جائداد ضبط ہوئی ہے اسے کے. پی. آئ. ڈی ایکٹ کے تحت 30 دن کے اندر مائع کرکے اس رقم کو متاثرین کے اکاؤنٹنٹ میں جمع کرے لیکن اب تک یہ کارروائی نہیں نہیں کی گئی. اور اب تک قریب 8000 متاثرین کے کلیم فارمس اسسٹنٹ کمیشنر نارتھ کے سپرڈ ہوئے ہیں لیکن ابھی تک اس کے متعلق کوئی کام آگے نہیں بڑھا ہے.

انجاز، اعلیٰ، مزاربہ، ناففیہ، براق، مورگانیل پونزی کیسس:
لنچہ مکتہ کرناٹکا کے سیکرٹری نریندرہ کمار نے اس موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا حالانکہ ان 6 پونزی کمپنیوں کے کیسس درج ہوکر 1 سال سے زائد وقت گزر چکا لیکن ابھی تک متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے. جب کہ ضلعی ڈیپیوٹی کمیشنر کو یہ اختیار ہے کہ اس معاملے میں وہ سوو-موٹو یعنی خود سے کیس درج کرکے ان کمپنیوں کے کیسس کو آگے بڑھانے کے لئے حکومت سے رابطہ کرکے کامپیٹینٹ اتھارٹیز کی تقرری کرسکتے ہیں لیکن ایک سال بعد بھی نہیں کیا گیا اور ان ساری پونزی اسکیم کو لاوارث طور پر چھوڑ دیا گیا ہے جس ہزاروں متاثرین اضطراب کی حالت میں ہیں.

واضح رہے کہ بنگلورو اربن کے سابق ڈیپیوٹی کمیشنر اور ایک اسسٹنٹ کمیشنر نے مبینہ طور پر آئ. ایم. اے کے سرغنہ منصور خان سے 5 کروڑ روپیوں کی رشوت لی تھی اور اس وقت کی ایس. آئ. ٹی نے ان دونوں سرکاری اہلکاروں کو جیل بھیجا تھا اور اس معاملے میں سی. بی. آئ سے تحقیقات ابھی بھی جاری ہے.

نریندرہ کمار نے بتایا کہ اس وفد کی ڈیپیوٹی کمیشنر سے یہ مانگ رہی کہ وہ فوری طور پر کے. پی. آئ. ڈی. ایکٹ کے تحت مذکورہ 6 کمپنیوں کے کیسس کو آگے بڑھانے کے لئے کامپیٹینٹ اتھارٹی کا تقرر کریں اور ایمبیڈینٹ پونزی کیس میں جو جائدادیں ضبط ہوئی ہیں جن میں کار، گاڈیاں وغیرہ بھی ہیں انہیں مائع کرکے اس سے آئی رقم کو متاثرین کو لوٹانے کا انتظام کرے.

لنچہ مکتہ کرناٹکا کے رکن سید گلاب تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ ان پونزی کمپنیوں کے خلاف کارروائی نہ کئے جانے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ان افسران کو بھی رشوت دیگئی ہو.

وفد کی ڈی. سی سے ملاقات کے بعد سید گلاب نے بتایا کہ ڈیپیوٹی کمیشنر نے مزید چند ایام کا وقت مانگا ہے ہے اور ہمیں بھروسہ دلایا ہے کہ وہ جلد از جلد سبھی 6 پونزی کمپنیوں کے کیسس کو کا پیٹنٹ اتھارٹی کا تقرر کرینگے اور سبھی کمپنیوں کی جائدادوں کو ضبط کرنے کا انتظام بھی کرینگے.

ریاست کرناٹکا کی زوال شدہ پونزی کمپنیاں:
پوری ریاست بھر میں اور خاص طور پر شہر بنگلور میں کل 29 پونزی کمپنیاں چلیں اور زوال پذیر ہوئیں جن میں 9 بڑی ہیں جن کے کثیر تعداد میں متاثرین ہیں. ان کے کل آ لاکھ 75 ہزار متاثر ہیں، 1 لاکھ آئ. ایم. اے کے اور بقیہ 75 ہزار متاثرین 8 کمپنیوں کے ہیں. یہاں افسوس کی بات یہ ہے کہ صرف آئ. ایم. اے کیس چلرہا ہے اور بقیہ 8 کمپنیوں کے کیسس ٹھپ ہیں. ایک اندازے کے مطابق ان سبھی پونزی کمپنیوں نے عوام کا تقریباً 500000 پچاس ہزار کروڑ روپے لوٹا ہے.

بائٹس...
1. نریندرہ کمار، سیکرٹری، لنچہ مکتہ کرناٹکا
2. سید گلاب، رکن، لنچہ مکتہ کرناٹکا
3. متاثرین....

Notes...
The video is being sent via email. Kindly receive the same. Please note that this is a soft story.



Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 8:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.