بنگلور: گذشتہ 3 ہفتوں سے اڈوپی کے سرکاری کالج میں 6 طالبات کو حجاب پہن کر Muslim Girls Not Allowed in Class With Hijab کلاسز میں داخلہ نہیں دیا جا رہا ہے جس کی مخالفت میں یہاں طالبات کلاسز کے باہر سے ہی بغیر پڑھائی اور بغیر حاضری کے لوٹ رہی ہیں۔
اس مسئلے میں کرناٹک مائنارٹیز کمیشن کی کوششیں بھی ناکام رہیں۔ کالج کا کہنا ہے کہ ادارے کے سن 1985 میں بنائے گئے رولز کے مطابق حجاب پر ممانعت ہے جب کہ طالبات کا کہنا ہے کہ ہمارے حجاب پہننے پر پابندی دستور ہند کے دیے گئے حقوق کی پامالی ہے۔
کالج کے احاطے ہی میں احتجاج پر بیٹھی طالبات نے کالج کے انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ ان سے جبراً لیٹرز پر دستخط کروائے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا ریاستی جنرل سکریٹری ناصر پاشاہ نے کہا کہ اڈوپی سرکاری پی یو کالج میں حجاب تنازع کو آر ایس ایس نے نہ صرف کھڑا کیا ہے کہ بلکہ اسے غیر ضروری طور پر ہوا دی جا رہی ہے۔
ناصر پاشاہ نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی اولین ذمہ داری طلبا و طالبات کو عمدہ تعلیم سے اراستہ کرنا ہے نہ کہ دستور کی جانب سے دیے گئے حقوق سے محروم کرنا ہے۔