کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے وزیر اعلیٰ یڈیورپا کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور اس زمین کے مالک عالم پاشاہ کو راحت ملی ہے کہ ان کے اس پرانے کیس میں پھر سے جان آئی ہے۔
اس سلسلے میں عالم پاشاہ نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے مذکورہ کیس کو دو مرتبہ لوکایکتا کورٹ نے خارج کردیا تھا اور ایک مرتبہ ہائی کورٹ نے برخاست کیا تھا لیکن انہوں نے 2016 میں پھر سے اس کیس میں ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔
جس کے نتیجہ میں اب ہائی کورٹ نے اس کی سماعت کی اور لوکایکتا کورٹ کو حکم جاری کیا کہ اس کیس کو دوبارہ کھولیں اور ٹرائل چلائیں۔
عالم پاشاہ کہتے ہیں کہ سن 2010 میں انہوں مذکورہ زمین کو حکومت سے ایک پروجیکٹ کے لئے خریدا تھا جس کے تحت وہ غریبوں کو کم ترین قیمت میں گھر بنواکر دینا چاہ رہے تھے اور اس زمین کی فروخت کے ساتھ حکومت نے گیزیٹ بھی جاری کیا تھا۔
عالم پاشاہ نے اس کیس میں وزیر اعلیٰ یڈیورپا پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے عالم پاشاہ کی مذکورہ زمین کو نجی کمپنیوں کو فروخت کرنے کے لئے کاغذات کی 'فورجری' کی تھی۔
عالم پاشاہ اب امید جتا رہے ہیں کہ ان کی زمین کو غیر قانونی طریقے سے فروخت کرنے والوں پر کارروائی ہوگی اور انہیں سزا ملے گی کہ عالم پاشاہ کو ان کی زمین کے متعلق انصاف ملے۔