کرناٹک میں طویل مدتی لاک ڈاؤن کے بعد نصاب میں 30 فیصدی کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا جس کے فوری بعد کرناٹک ٹکیسٹ بک سوسائٹی نے 21-2020 کے اسکولی نصاب کو ازسرنو مرتب کیا اور نئے تعلیمی سال میں ساتویں جماعت کے سماجی علم کی کتاب سے سبق نمبر 5 کو حذف کردیا گیا۔
واضح رہے کہ سبق نمبر 5، میسور سلطنت کے بانی نواب حیدر علی خان، ان کے فرزند ٹیپو سلطان اور میسور کے تاریخی مقامات کے متعلق تھا۔
محکمہ تعلیم کے مطابق کورونا وبا کی وجہ تقریباً چار ماہ کی تخفیف ہو رہی ہے، اس لیے نصاب کے اسباق کو کم کیا جارہا ہے۔ ساتویں جماعت سے ٹیپو سلطان کے سبق کو ہٹایا جارہا ہے جبکہ چھٹویں اور 10ویں کی کتابوں میں ٹیپو سلطان کا باب بنا رہے گا اور اس میں کوئی تبدیلی وقع نہیں ہوگی۔
اس سلسلہ میں اپوزیشن جماعت کانگریس اور جنتادل سیکولر کا کہنا ہے کہ حکومت تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے۔ کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ ٹیپو سلطان ایک تاریخی شخصیت ہے اور تاریخ تبدیلی نامناسب بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اس کی سخت مخالفت کرتی ہے۔
کانگریس رہنما و سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر کے رحمن خان نے جنگ آزادی کے اولین مجاہد حضرت ٹیپو سلطان کی تاریخ کو نصاب سے ہٹانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ سے ٹیپو سلطان کی مخالف رہی۔ اب اقتدار میں ہے اس لیے اپنے خفیہ ایجنڈے پر عمل شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان کی حیات اور خدمات پر مشتمل تاریخ پوری دنیا بالخصوص برطانیہ، فرانس کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی ہے اور ٹیپو سلطان کے نام کو تاریخ سے مٹانے میں بی جے پی کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔
جے ڈی ایس کے ریاستی نائب صدر سید شفیع اللہ نے کہا کہ بی جے پی حکومت تعلیمی نصاب سے ٹیپو سلطان کے اسباق ہٹانا کےلیے کوشاں ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تشکیل کردہ ماہر کمیٹی نے تنازعات کے پیش نظر ٹیپو سلطان کے باب کو ہٹانے سے متعلق کسی قدم کی مخالفت کی ہے۔