الیکشن کمیشن نے ان ضمنی انتخابات منعقد کرانے کی تاریخ 21 اکتوبر مقرر کی تھی لیکن اب اسے آگے بڑھا کر پانچ دسمبر کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ کرناٹک میں کانگریس و جے ڈی ایس کے کل 17 اراکین اسمبلی نے اپنی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا جس کے نتیجے میں اس وقت کی برسراقتدار کانگریس و جے ڈی ایس کی مخلوط حکومت گرگئی تھی اور اس سے مبینہ طور پر بی جے پی کو فائدہ پہنچا تھا جس کے بعد بی ایس یدی پورپا کی حکومت بنی۔
اسمبلی اسپیکر کی جانب سے ان نا اہل قرار دیے گئے اراکین اسمبلی کی ایک پیٹیشن سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اس پر ابھی فیصلہ آنا باقی ہے۔
ضمنی انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی پارٹیوں میں ٹکٹ کے لیے رسہ کشی شروع ہوچکی ہے۔ اس سلسلے میں شیواجی نگر اسمبلی حلقہ بھی جہاں کے اقلیتی طبقہ کے رکن اسمبلی روشن بیگ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ کرناٹک کے دارالحکومت بینگلورو میں شیواجی نگر ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے، جس میں تقریباً 60 فیصد مسلم آبادی ہے، یہاں تقریباً 20 فیصد مسیحی برادری آباد ہیں دیگر 20 فیصد ایس سی / ایس ٹی (پسماندہ ذات و قبائل) کی آبادی ہے۔
قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ شیواجی نگر کے نااہل قرار دیے گئے سابق رکن اسمبلی آر روشن بیگ اپنے بیٹے رومان بیگ کو بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتارنا چاہتے ہیں، جب کہ بی جے پی کی جانب سے اس سیٹ کے متعلق اب تک کوئی فیصلہ نہیں آیا ہے۔
کانگریس کے ٹکٹ کے دعویداروں میں سے موجودہ ای ایل سی رضوان ارشد ہیں جنہوں نے گزشتہ دو مرتبہ بنگلورو سینٹرل پارلیمانی حلقہ سے انتخاب لڑا تھا لیکن انھیں دونوں مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ان حالات میں متعدد آزاد امیدوار میدان میں آرہے ہیں جن میں کئی سماجی کارکنان و سرکردہ شخصیات بھی ہیں، جن میں خاص طور پر ڈاکٹر یونس جونس، شمشاد کلیم، عبد العزیز وغیرہ شامل ہیں جنہوں نے گویا اس حلقے سے انتخابات لڑنے کا عزم کیا ہے۔
دوسری جانب آزاد امیدواروں کی وجہ سے ہمیشہ ووٹوں کے تقسیم ہوجانے کا خطرہ رہا ہے جس سے بی جے پی کو صاف طور پر فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں شہر کے متعدد سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ شیواجی نگر سے تعلق رکھنے والے سابق ایم ایل اے اور دیگر بڑی پارٹیوں کے رہنما پونزی اسکیم دھوکہ دہی کے معاملات میں ملوث ہیں، لہذا اس بار سبھی مذاہب کے لوگ کسی ایک ایماندار آزاد امیدوار کا انتخاب کریں۔