بنگلور میں بسوں کی ہڑتال کرناٹک کی تاریخ کا پہلا اور انوکھا احتجاج ہے جس میں نہ کوئی نعرے بازی کی گئی اور نہ کسی قسم کی ہنگامہ آرائی بلکہ کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن(کے ایس آر ٹی سی) کے ملازمین احتجاجاً گھروں پر ہی رہے۔
کے ایس آر ٹی سی اور بی ایم ٹی سی کے عملہ کے 9 مطالبات ہیں ہیں جن کے متعلق حکومت کرناٹک کا کہنا ہے کہ ان کے 8 مطالبات کو مان لیا گیا ہے جبکہ تنخواہ میں اضافے کے مطالبے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی اس لیے روڈ ٹرانسپورٹ ملازمین احتجاج کر رہے ہیں۔
روڑ ٹرانسپورٹ عملہ کا کہنا ہے کہ ہماری صرف ایک اہم مانگ ہے اور وہ یہ کہ ہماری تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے کیوں کہ ان کی تنخواہوں میں گزشتہ ساڑھے پانچ برسوں سے اضافہ نہیں ہوا ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ 'ریاست میں محکمہ ٹرانسپورٹ کے قیام کے بعد سے پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ سرکاری بس اسٹیشن پر پرائویٹ بسوں کا چلایا جارہا ہے۔
بسوں کی ہڑتال کا دوسرا دن ہے لیکن اس بات کا کوئی اندازہ نہیں کہ یہ احتجاج کب ختم ہوگا۔