بااثر مسلم خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کرکے انہیں نیلام کیے جانے والی ایپ Bulli Bai app کیس میں ممبئی پولیس کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ ممبئی پولیس نے اس سلسلے میں کلیدی ملزمہ کو اتراکھنڈ کے دہرادون سے حراست میں لیا ہے۔ جب کہ دوسرے ملزم کو بنگلور سے گرفتار کیا ہے۔
بتادیں کہ 'بلی بائی ایپ' پر سیکڑوں مسلم خواتین کی بولی لگائے جانے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں سول سوسائٹی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایپ Bulli Bai app کے مالکان پر کارروائی کا Demand Action Against 'Bulli Bai مطالبہ کیا۔ تاہم لوگوں کا کہنا تھا کہ' اس قبل ' سلی ڈیلز' پر کارروائی نہ ہونی کی وجہ سے شرپسندوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اسی لیے ایک برس سے بھی کم عرصے میں دوسری بار ایسا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ ایپ 'سلی ڈیلز' کا نیا ورژن ہے۔ حالانکہ سلی ڈیلز پر تنازع کے بعد اس پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
بلی بائی ایپ سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پاپیولر فرنٹ کے قومی سیکرٹری محمد ثاقب نے بتایا کہ یہ ایپ ایک فتنہ اور ایک سازش ہے۔'
بلی بائی ایپ معاملے میں ممبئی سائبر پولیس کی جانب سے ایک 21 سالہ انجینیئرنگ کے طالب علم کو بنگلورو سے حراست میں لیا گیا ہے، جس کی شناخت وشال کمار کے نام سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اتراکھنڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون اس کی سرغنہ ہے۔ جس کی اترا کھنڈ ہی میں کرائم برانچ کی جانب سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے جس کے بعد اسے ٹرانزٹ پر ممبئی لایا جائے گا۔'
پولیس ذرائع کے مطابق حراست میں لیا گیا بنگلور کا انجینیئر اور اتراکھنڈ کی خاتون دونوں ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔'
یاد رہے کہ پولیس کی جانب سے اس معاملے میں اس سے قبل نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں شکایت کی گئی تھی کہ 'گٹ ہب نامی پلیٹ فارم' پر مسلم خواتین کی تصاویر نیلامی کے لیے اپ لوڈ کی گئی تھیں۔ ممبئی سائبر پولیس نے ایپ ڈیولپرز اور متعلقہ ٹویٹر ہینڈلز کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔'
اس پورے معاملے کو لیکر تمام سیاسی حلقوں کے لیڈران کی جانب سے مسلم خواتین کو انٹرنیٹ پر ہراساں کیے جانے کی مذمت کی اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: