بنگلور: کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے مسلمانوں کو دیئے گئے 4 فیصد 2 بی ریزرویشن کو ختم کردیا ہے اور اس میں سے 2 فیصد لنگایت کمیونٹی اور 2 فیصد وکالیگا کمیونٹی میں تقسیم کردیا ہے۔ اس سلسلے میں بہوجن سماج پارٹی کی جانب سے ایک احتجاجی دھرنہ منعقد کیا گیا جس میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے لیڈران نے ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی اور اسے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی قرار دیا۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کے رہنما اے جے خان نے کہا کہ اس معاملے میں کہیں نہ کہیں اپوزیشن کانگریس پارٹی بھی ذمہ دار ہے نہ صرف 2 بی رزرویشن بلکہ اینٹی کنورذن، اینٹی کاؤ سلاٹھر، حجاج وغیرہ جیسے سبھی معاملات پر کانگریس پارٹی کے مسلم سیاستدان خاموش رہے ہیں اور کانگریس پارٹی نے کھل کر اقلیتی طبقات کی امداد کبھی نہیں کی۔
یاد رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے فیصلے نے مسلمانوں کو معاشی طور پر کمزور طبقوں (EWS) کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کے لیے عام زمرے کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے، جس کا فیصلہ خاندانی آمدنی کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ مسلم رہنماؤں نے اس اقدام کو ان کے ساتھ ایک 'سنگین ناانصافی' قرار دیا ہے۔ کرناٹک کابینہ نے مرکزی حکومت کو درج فہرست ذاتوں کے لیے داخلی ریزرویشن کے حوالے سے بھی سفارشات کی ہیں۔جن میں ایس سی (بائیں بازو) کے لیے چھ فیصد، ایس سی (دائیں) 5.5 فیصد، چھونے والے افراد کے لیے 4.5 فیصد اور دوسروں کے لیے ایک فیصد (کل 17) فیصد ہے۔ دلت لیڈران نے کہا کہ اس ریزرویشن کا کوئی مطلب نہیں ہے جب تک کہ کرناٹک مقننہ کے ذریعہ منظور کردہ SCs کے 17 فیصد کو آئینی جواز نہیں مل جاتا۔ اس سلسلے میں بہوجن سماج پارٹی کے دلت رہنماوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت نے مسلم سماج کے حقوق کو چھین نے کا کام کیا ہے۔ اے جے خان نے کہا کہ کوڑ آف کنڈکٹ کے چلتے ان کا احتجاج اس لئے ہے کہ الیکشن کمیشن پر زور دیا جائے کہ وہ بی جے پی حکومت کے فیصلے پر روک لگائے۔
یہ بھی پڑھیں : PIL Against 2B Reservation مسلمانوں کے ٹو بی ریزرویشن کی منسوخی کے خلاف کورٹ کا رخ کریں گے: عارف جمیل