بنگلور: ملک بھر میں کاسٹ سینسس موضوع بحث ہے۔ اپوزیشن اس کے حق میں ہے، تو بھارتیہ جنتا پارٹی اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ کاسٹ سینسس کے متعلق کرناٹک کے سابق وزیر بی جے پی ایم ایل اے ڈاکٹر اشوتھ ناراین نے کہا کہ کانگریس کی اول یو پی اے حکومت پہلے کاسٹ سینسس کے خلاف تھی، لیکن اب وہ اس پر سیاست کر رہی ہے۔ اشوتھ نارائن نے کہا کہ کانگریس کو چاہیے کہ وہ کاسٹ سینسس پر اپنی سیاست بند کرے اور ترقیاتی کاموں میں لگے، نہ کہ عوام میں ذات پات کے نام پر پھوٹ ڈالے۔
- کرناٹک کابینہ کی توسیع آج، تمام مذاہب کے اراکین کو کابینہ میں جگہ دی گئی
- کرناٹک میں بی جے پی حکومت کے ہر متنازع فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا، پرینک کھڑ گے
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر و کانگریس کے سینئر لیڈر ڈاکٹر کے رحمان خان نے کہا کہ کاسٹ سینسس نہایت ضروری ہے۔ ڈاکٹر کے رحمان خان دو اہم سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہاکہ کیا کاسٹ سینسس کے بعد مسلمانوں کو ان کی آبادی کے حساب سے حصہ داری دی جائے گی؟ کیا کانگریس پارٹی مسلمانوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے انہیں حصہ داری دے گی؟
دانشواران کے مطابق بھارت کا سماج یونیفارم سوسائٹی نہیں ہے، کیوں کہ یہاں پر سبھی کمیونیٹیز کے اکونومک، ایجوکیشنل و سوشل اسٹیٹس الگ الگ ہیں، لہذا کاسٹ سینسس کے ذریعے یہ اصل آنکڑے سامنے آتے ہیں، جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کونسی کاسٹ کی کمیونٹی کس قدر بیکورڈ ہے اور اس کے متعلق کیا معاملہ کیا جاسکتا ہے۔