کرناٹک کے بلگاوی میں گزشتہ مہینہ ایک 25 سالہ نوجوان ارباز کا بہیمانہ قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو ریلوے ٹریک پر پھینک دیا گیا تھا جس کے بعد مقتول کی والدہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بیٹے کے قتل کے پیچھے شری رام سینا کا ہاتھ ہے، کیونکہ ارباز کی ایک ہندو لڑکی کویتا کے ساتھ دوستی تھی۔
اس قتل معاملے میں ارباز کی گرل فرینڈ کویتا کے والدین سمیت شری رام سینا کے 10 کارکنان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ کویتا کے والدین پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر ارباز کا قتل کرنے کے لیے کرائے کے غنڈوں کو تیار کیا تھا۔
ارباز کے قتل معاملے میں بات کرتے ہوئے "سیٹیزینس فیکٹ فائنڈنگ ٹیم" کی کنوینر ایڈووکیٹ آونی نے بتایا کہ اس کیس کی گہرائی سے چھان بین کرنے کی غرض سے بنگلور اور داونگیرے اضلاع کے سماجی کارکنان اور وکلاء پر مشتمل ایک "فیکٹ فائنڈنگ" ٹیم نے بلگاوی کا دورہ کیا اور ارباز کے گھروالے، پولیس اہلکار، مقامی ذمہ داران وغیرہ سے ملاقات کرکے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے۔
ایڈووکیٹ آونی نے کہا ہے کہ ارباز کا قتل علاقے میں ہندو اور مسلمانوں کے مابین مذہبی منافرت کو پھیلانے کے لئے فرقہ پرست عناصر کی جانب سے کیا گیا یے۔
واضح رہے کہ مذکورہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں بلگاوی قتل معاملے سے متعلق تفصیلی بیانات درج کئے گئے ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ کس طرح فرقہ پرست طاقتیں بلگاوی شہر میں سیاسی مفاد کے حصول کے لئے ہندو و مسلم میں نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح محکمہ پولیس کی جانب سے اس معاملے میں لاپرواہی برتی گئی ہے۔