ڈی جے ہلی تشدد کے معاملے میں ضمانت منظور ہونے کے باوجود متعدد افراد افراد سلاخوں کے پیچھے رہنے پر مجبور ہیں۔ یہ لوگ سلم علاقوں میں بس رہے غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
مسلم تنظیموں نے سیاسی پارٹیوں سے اس معاملے کو اسمبلی و کونسل میں اٹھانے کی اپیل کی تھی تاکہ متعدد افراد پر درج متعدد کیسز کو ضم کیا جائے اور ان سب کی ضمانت و رہائی میں آسانی ہو۔ لیکن سیاسی قائدین کی طرف سے اس ضمن میں کوئی پہل نہیں کی گئی۔
اس معاملے کی پیروی کر رہے کریمنل وکیل انیس علی خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اب تک قانونی کارروائی کے نتیجے میں پچھلے چند ایام میں متعدد تاریخوں پر ہوئی سنوائیوں کے دوران مئیو ہال کورٹ نے 121 افراد کے بیل ایپلیکیشنز کو منظوری دی ہے۔
مزید پڑھیں:
سلمان خان کی عدالت سے ورچوئل پیشی کی استدعا
ایڈوکیٹ انیس علی خان نے یو اے پی اے کیسز کے متعلق بتایا کہ ان کیسز میں ضمانت کی کارروائی این آئی اے کے چارج شیٹ فائل کرنے کے بعد شروع ہوگی۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اب ان افراد کی ضمانت یا شیورٹی پیش کر کے رہائی کروانے کے لئے ملی تنظیموں کی جانب سے پرزور کوششیں چل رہی ہیں۔