اس فرقہ وارانہ تشدد کے بعد جن 400 افراد کی گرفتاری ہوئی تھی ان میں سے بہت سے افراد بے قصور ہیں اور ان کی رہائی کے لیے ایک کریمنل عرضی دائر کی گئی، اس پورے معاملے پر بنگلورو کی سرکردہ شخصیات کا کہنا ہے کہ جس طرح سے قانونی چارہ جوئی ہوئی ہے یا ہو رہی ہے وہ اطمینان بخش نہیں ہے۔
'دا ہیلپنگ سیٹیزنس کے صدر عالم پاشاہ نے ای ٹی وی کو بتایا کہ انہوں نے '8 ایسے افراد ہیں کے باری میں ذاتی طور پر معلومات حاصل کی ہیں، جن کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں تھا، انہوں نے کہا کہ وہ 'ان کی رہائی کے لیے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک کریمینل پیٹیشن دائر کی ہے۔'
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مفتی شیخ عمران نے بتایا کہ ڈی جے ہلی معاملے میں مسلم سیاستدانوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔
کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے صدر مسعود عبد القادر نے مسلم قائدین سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور ڈی جے ہلی تشدد میں گرفتار شدہ بے قصوروں کی رہائی کی سنجیدگی سے کوشش کریں۔