کرناٹک کے شہر بنگلور کے ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں پیش آئے تشدد کے معاملے میں 476 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں بیشتر پر مختلف دفعات کے تحت چارجز لگائے گیے تھے جبکہ 49 افراد کے خلاف یو اے پی اے درج کیا گیا تھا۔
کئی ملزمین جن پر آئی پی سی سیکشنز تھے ان کی ضمانت پر رہائی ہوچکی ہے اور اب کوششیں جاری ہیں کہ ان لوگوں کو رہا کروایا جائے جن پر یو اے پی اے لگایا گیا ہے۔
اس سلسلے میں معاملے کی شنوائی کے دوران جسٹس ایس وشوجیت شیٹی نے بیل ایپلیکیشنز منظور کرتے ہوئے مزمل پاشا اور 114 دیگر افراد کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواستوں کی منظوری دی ہے۔
اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس کیس کہ پیروی کر رہے ایڈووکیٹ محمد طاہر نے بتایا کہ عدالت نے قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت برائے این آئی اے کے ذریعہ دائر درخواست پر ملزمین کے لیے سماعت کا موقع فراہم کیے بغیر تحقیقات مکمل کرنے کے لیے مزید 90 دن کی مہلت دینے کی درخواست غیر درست پائی۔
ایڈووکیٹ طاہر نے بتایا کہ 'بیل ایپلیکیشن منظور کرنے کے دوران ہائی کورٹ نے یہ مشاہدہ کیا کہ درخواست گزاروں کو نہ ہی خصوصی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ این آئی اے کے ذریعہ ایک درخواست پر غور کیا جارہا ہے لہذا یو اے پی اے ایکٹ 1966 کی دفعات کے تحت خصوصی عدالت کے ذریعہ جاری کیا گیا آرڈر درست ہے۔
ہائی کورٹ کی جانب سے ملزم درخواست گزاروں کو اب 'ڈیفالٹ' ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ این آئی اے کی جانب سے مقررہ 90 دن کی مدت کے اندر چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی اور خصوصی عدالت کے ذریعہ دائر کرنے کے لیے وقت میں توسیع کیے جانے والا حکم اب غلط پایا گیا۔
ایڈووکیٹ محمد طاہر نے بتایا کہ آج 12 افراد کی ضمانت پر رہائی عمل میں آرہی ہے اور مزید افراد کی ضمانت کی کوشش جاری رہے گی۔