اس کی گرفتاری اورمذکورہ کیس کی پیروی کر رہے ایڈووکیٹ محمد طاہر نے کہا کہ این آئی اے کی تحقیقات من گھڑت ہے۔اور اس معاملہ میں گرفتار کئے گئےملزم پر لگائے گئے الزامات کا این آئ اے کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے.
ایڈووکیٹ محمد طاہر نے بتایا کہ ڈی جے ہلی تشدد معاملے میں این آئ اے مرکزی حکومت کے دباؤ میں مذکورہ ملزمین کو پھنسارہی ہے.
واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں بی جے پی کے حامی نوین نے مبینہ طور پر توہین رسالت کا ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر شئیر کیا تھا۔ جس کی مخالفت میں ڈی جے ہلی علاقے میں احتجاج کے دوران پولیس اسٹیشن کے احاطے میں تشدد برپا ہوا تھا۔جس میں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
اس پر تشدد کے معاملے میں 476 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں اکثر ملزمین پرمختلف دفعات کے تحت کیس درج کیاگیا ہے ۔ جبکہ 49 افراد کے خلاف یو اے پی اے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا.
مزید پڑھیں :بنگلور تشدد معاملہ: یو اے پی اے کے سات ملزمین کو ضمانت ملی
گزشتہ دنوں کئی افراد کی رہائی بھی عمل میں آئی ہے ۔ جن میں یو اے پی اے کے تحت جن لوگوں پر مقدمات درج کئے گئے تھے ان میں سے 8 ملزمین کو بھی ہائ کورٹ سے ضمانت ملی ہے.