کرناٹک کے بنگلور میں واقع ایک اپارٹمنٹ کے ریسیڈینٹس کی جانب سے گذشتہ دنوں فجر کی اذان سے پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کچھ لوگوں نے کرناٹک کے ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل PIL in Karnataka HC against azaan کیا تھا۔
اس معاملے کو طول دیتے ہوئے بنگلور پولیس کی جانب سے شہر میں واقع تمام مساجد کی میناروں سے مائک نکال لیے گئے جس سے مسلم طبقہ میں غم و غصہ دیکھا جارہا تھا۔
اس سلسلے میں آج شہر کے کچھ علماء کرام و دانشوران پر مشتمل ایک وفد نے بنگلوروں کے پولیس کمیشنر سے ملاقات کی اور معاملے کی تفصیل بتائی۔ بعد ازیں پولیس کمیشنر نے وفد سے کہا کہ 'حکومت کی جانب سے مساجد میں ہونے والے اذان پر کسی بھی طرح کی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں:
کمیشنر سے ملاقات کے بعد وفد کے ارکان نے مسلمانوں سے کہا کہ اذان پر کوئی پابندی نہیں Azan is not banned in Bangalore mosque ہے لیکن مساجد کے ذمہ داران سے اپیل ہے کہ وہ اذان سے متعلق سینجیدگی برتیں، والیوم کنٹرولر انسٹال کریں تاکہ اذان سے کسی کو پریشانی نہ ہو۔