کرناٹک کے مشہور و معروف شاعر اور نقاد یوسف رحیم بیدر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے امریکہ کے سابق صدر براک اوباما لکھی تیسری کتاب 'اے پرامسڈ لینڈ' کی اشاعت اور اس کی فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب لاکھوں کی تعداد میں اشاعت ہوئی ہے اور فروخت ہو رہی ہے اور ہونا بھی چاہیے کیونکہ کہ وہ ایک بڑی شخصیت ہے اور ایک سوپر پاور ملک کے صدر رہ چکے ہیں۔
جہاں تک ہمارے ملک بھارت میں کتابوں کا مطالعہ کا ذوق کی بات ہے تو یہاں پر کتابوں کے مطالعے کا ذوق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فاسٹ فوڈ کھانا پسند ہے ہمیں فلمیں دیکھنا اچھا لگتا ہے مگر کتابیں خرید کر پڑھنا اچھا نہیں لگتا اور ہم ضروری نہیں سمجھتے۔
انہوں نے کہا کہ جو قوم کامیاب ہیں ان کے یہاں کتابیں پڑھنے اور کتابیں لکھنے کا رواج ہے کلچر ہے۔
یوسف رحیم نے مزید کہا کہ شاعروں ادیبوں کی کتابوں کو خرید کر پڑھنا چاہیے انہوں نے مصنفین اور لکھنے والوں سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہر موضوع پر کتاب لکھی جائے جیسے بچوں کی تربیت، والدین کی خدمت، سماج میں خواتین کا مقام، خاص کر بزرگوں پر خصوصی کتابیں لکھی جانی چاہیے۔
یوسف رحیم نے عوام کو کتابیں خرید کر پڑھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شاعر و ادیب کی کم سے کم تین سو کتابیں خریدی جانی چاہیے جس سے ان کا حوصلہ بڑھے گا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ضرور انقلاب آئے گا جو نہایت ضروری ہے۔