گزشتہ چند مہینوں میں ریاست کرناٹک میں کئی اقلیتی طبقات کے افراد کو مبینہ طور پر غیرقانونی طریقہ سے پریشان کیا جارہا ہے اور ان پر زیادتی کی جارہی ہے، اس کے علاوہ مسلمانوں و مسیحیوں کی عبادتگاہوں پر بھی حملوں کی متعدد وارداتیں پیش آئی ہیں۔
ایسے حالات میں بیداری ورکشاپ Socio-Legal Awareness Workshop کا اہتمام کیا گیا تاکہ عوام آگے آئے اور قانونی پیچیدگیوں کو سمجھ کر ان کے خلاف قانونی کاروائی کرے۔ اے پی سی آر ( اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول لبرٹیز) کی جانب سے لیگل اویرنیس ورکشاپ APCR Socio-Legal Awareness Workshop at Bangalore کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر اے پی سی آر کی رکن ہرشیتا نے شہر بنگلور میں حال ہی میں پیش آئے دو ایسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے جہاں پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر 2 نوجوانوں کو غیرقانونی طریقہ سے گرفتار کیا گیا اور ان پر زیادتی کی گئی بتایا کہ اس ورکشاپ میں شرکت کرنے والوں کو بیدار کیا جارہا ہے کہ ایسے حالات میں وہ کیسے قانونی کارروائی کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اے پی سی آر کرناٹک کے صدر ایڈووکیٹ عثمان نے سپریم کورٹ کا ایک حوالہ دیتے ہوئے پولیس کی ذمہ داری بتائی اور عوام کے لئے قانونی جانکاری کے حصول کے متعلق اہمیت پر زور دیا.واضح رہے کہ حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے عوام کے سخت مخالفتت کے باوجود کرناٹک اسمبلی میں اینٹی کنورشن بل کو پاس کردیا ہے جس کے متعلق بتایا جارہا ہے کہ یہ غیر دستوری و غیر جمہوری ہے اور اس بل کی آڑھ میں آر ایس ایس، بجرنگ دل و وشوا ہندو پریشد کے ورکرز کی جانب سے چرچوں پر حملے ہورہے ہیں۔ لہذا ان حالات میں کہ جہاں پر مسلمانوں و مسیحیوں پر سماج دشمن عناصر کی جانب سے حملے کئے جارہے ہیں اور پولیس ان پر کارروائی کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے، اس طرح کے لیگل ورکشاپ مفید ثابت ہورہے ہیں۔