ہبلی: کرناٹک اسمبلی میں تبدیلی مذہب مخالف بل پاس ہونے کے چند دنوں بعد ہی ریاست کے ہبلی میں ایک دلت شخص کے جبراً تبدیلی مذہب کا معاملہ سامنے آیا ہے اور اس سلسلے میں پولیس نے 12 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔Alleged of Forced Conversion of Dalit
پولس کے مطابق بعض لوگوں پر منڈیا کے رہنے والے سریدھر گنگادھر کا جبراً مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ ملزمین پر اس کا ختنہ کروانے اور گائے کا گوشت کھلانے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پولس نے 12 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، لیکن اس معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
ملزمان پر گنگادھر کو پیسے کی لالچ دینے کا بھی الزام ہے۔ پولیس شکایت کے مطابق گنگادھر کے ایک دوست عطاور رحمٰن اسے مبینہ طور پر مالی امداد فراہم کرنے کے بہانے بنگلور میں واقع بناشنکری میں ایک مسجد لے گیا، جہاں اس کا تعارف دوسرے ملزم عزیز صاب سے کرایا گیا، جس نے اسے اسلام کے بارے میں بتایا۔ یہ ملزمان گنگادھر کو بنگلور کی دیگر مساجد میں بھی لے گئے اور بعد میں اس کا ختنہ کرایا۔ ہبلی واپس آنے کے بعد گنگادھر نے تھانے میں رپورٹ درج کرائی۔ معاملے کی چھان بین کی جارہی ہے۔ حالانکہ دوسرے فریق کا موقف ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Anti-conversion bill passed کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں تبدیلی مذہب مخالف بل منظور
یو این آئی