ریاست کا معروف ادارہ الامین ایجوکیشن سوسائٹی میں ایک اور بڑا غبن کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جس میں سوسائٹی کے ذمہ داران پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر یو جی سی کے لاکھوں روپے ایک گرانٹ کے تحت غبن کیے ہیں۔
یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کی "خواتین کے لئے ہاسٹل کی تعمیر" کی اسپیشل اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لئے کرناٹک کا معروف تعلیمی ادارہ الامین ایجوکیشنل سوسائٹی نے 40 لاکھ روپے کا گرانٹ حاصل کیا۔
مذکورہ ادارے کی جانب کئی مہینوں تک ہاسٹل کا تعمیری کام شروع نہ ہوتے دیکھ کر سماجی کارکن وزیر بیگ نے آر ٹی آئی کے ذریعے یو جی سی سے معلومات حاصل کیں کہ مذکورہ ادارے نے کیا تعمیر کی ہے اور فنڈ کا کیا استعمال ہوا ہے، تب یہ بات ظاہر ہوئی کہ ادارے نے ہاسٹل کی تعمیر کی ہی نہیں۔
اس سلسلے میں وزیر بیگ نے الامین ایجوکیشنل سوسائٹی پر الزام عائد کیا کہ ادارے نے نہ صرف فنڈ کو غبن کیا بلکہ یو جی سی کو دھوکہ میں رکھنے کے لئے ایک سازش بھی رچی۔
غبن کا معاملہ سامنے آنے پر یو جی سی کی جانب سے الامین ایجوکیشنل سوسائٹی پر ایک ایکسپرٹ کمیٹی کی انکوائری کی گئی تھی، جس کی تحقیقی رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے یو جی سی کے چیئرمین نے الامین سوسائٹی کو نوٹس جاری کیا ہے کہ جو رقم انہیں ہاسٹل تعمیر کرنے کے لئے دی تھی اسے سود سمیت واپس کریں اور مزید یہ کہ مستقبل میں الامین ایجوکیشنل سوسائٹی کو کوئی گرانٹ نہ دیا جائے۔
الامین ایجوکیشنل سوسائٹی کے سرکاری فنڈز کے غبن کا معاملے کے سامنے آنے پر وزیر بیگ نے ملت سے اپیل کی کہ وہ ملی اداروں پر نظر رکھیں کہ سرکاری فنڈز کا صحیح استعمال ہو اور ملت کے طلبہ اس سے مستفیض ہوں۔
یو جی سی فنڈز کے سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے الامین ایجوکیشنل سوسائٹی کے سکریٹری سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اس کے متعلق کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کردیا۔
اس غبن معاملے میں یو جی سی کی جانب سے الامین سوسائٹی کو ایک تازہ نوٹس جاری ہوا ہے کہ فنڈ کو سود سمیت لوٹائیں۔ جب کہ سماجی کارکن وزیر بیگ اس ادارے پر دھوکہ دہی "بریچ آف ٹرسٹ" کا مقدمہ درج کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔