پربھامنی فی الوقت زراعت سے روزانہ 1500 روپئے کما لیتی ہے، اس سے اس کا گھر کا روازنہ کا خرچ نکل جاتا ہے۔
پربھامنی کے شوہر پرکاش اچانک مالی مشکلات کے شکار ہوگئے، حتیٰ کہ انہیں اپنی 5 ایکڑ زمین پر بھی رہن پر دے دینی پڑی۔
اس کے بعد پربھامنی اور پرکاش یومیہ مزدوری کرنے لگے۔
درایں اثنا اس کے بھائی نے زرعات سے متعلق کچھ کتابیں پربھامنی کو مطالعہ کے دیں، اس کے علاوہ کھیتی باڑی سے متعلق یوٹیوب کے لنکس بھی اس سے اشتراک کئے۔
ان کتابوں کو پڑھنے کے بعد پربھامانی قدرتی کاشتکاری کرنے کے بعد معلومات ہوئی۔
اس کے بعد پربھامنی نے اپنے شوہر کی مدد سے دوبارہ زراعت کا کام شروع کردی۔ ابتداً دونوں کو مشکلات پیش آئیں، تاہم بعد کے دنوں میں انہیں فائدہ ہونے لگا۔
پربھا منی نے رہن پر دی ہوئی اپنی زمین بھی واپس کر لی، فی الوقت ان کے پاس 10 ایکڑ اراضی ہے ۔
اب دونوں جوڑے مختلف موسموں میں 20 سے زیادہ اقسام کی سبزیاں اگاتے ہیں۔ان میں گاجر، مونگ پھلیاں، لوکی، کدو، پیاز، چوکندر اور دھنیا وغیرہ شامل ہیں۔
وہیں وہ لوگ اپنی زمین میں تجارتی فصلیں جیسے ہلدی ، کیلا ، گوبھی اور گنے بھی کی کاشتکاری بھی کرتے ہیں۔
اس کام میں ان کے دیگر اہل خانہ بھی شریک ہوکر ان کی مدد کر رہے ہیں، جہاں پربھامنی کی والدہ اور بچے ان کے کام میں ہاتھ بٹاتے ہیں، وہیں پرکاش کے والدین میں ان کے ساتھ شریک ہیں۔
پربھامنی نے ایک انٹرویو کے ذیل میں کہا کہ ہماری پہلی غلطی یہ تھی کہ پانچ ایکڑ میں ایک سی فصل اگائی، اس کے بعد اپنے بھائی کے مشورہ پر مشترک فصل اگانے لگے ہیں۔اس سے ان کا فائدہ ہونے لگا۔