ETV Bharat / state

گلبرگہ: خواجہ بندہ نوازؒ کا 617واں عُرس، خواجہ صاحبؒ کی حیات و خدمات

حضرت خواجہ بندہ نوازؒ کا 617واں عرس گلبرگہ شہر میں منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبدالحمید اکبر نے کہا کہ خواجہ بندہ نوازؒ گیسو درازؒ نے 1398 میں اپنے اہل و عیال کے ہمراہ دہلی سے دولت آباد ہجرت فرمائی، اس وقت آپ کی عمر 80 برس تھی۔ فیروز شاہ بہمنی کی دعوت پر حضرت 1400ء میں گلبرگہ تشریف لائے۔

author img

By

Published : Jul 1, 2021, 1:33 PM IST

kagul_ pkj02_ b1_ khawaja bandanaw ke suvan hayat7204792
گلبرگہ شہر میں خواجہ بندہ نواز کا 617 واں عُرس، جانیے ان حیات و خدمات

کرناٹک گلبرگہ شریف کی مشہور و معروف درگاہ خواجہ دکن حضرت خواجہ بندہ نوازؒ گیسو درازؒ کا 617ویں عرس شریف کے موقع پر پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید اکبر صدر شعبہ اردو خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی، گلبرگہ نے حضرت خواجہ بندہ نواز کی سوانح حیات اور تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ بندہ گیسو درازؒ کی ولادت 4 رجب المرجب 721ھ مطابق 1321 کو دہلی میں ہوئی۔ آپ کے والد بزرگوار کا نام گرامی سید یوسف تحسینی المعروف بہ راجہ قتال اور والدہ کا اسم گرامی بی بی رانی تھا۔

دیکھیں ویڈیو

1336 میں حضرت خواجہ بندہ نوازؒ اپنے بھائی کے ہمراہ حضرت پیر نصیر الدین چراغ دہلی کے حلقہ ادارت میں داخل ہوئے اور حضرت پیر نصیر الدین چراغؒ دہلی نے 1356 میں حضرتؒ کو خلافت عطا فرمائی۔ نصیر الدین چراغؒ دہلی کے وصال کے بعد حضرت بندہ نوازؒ منصب رشد و ہدایت اور سجادگی پر فائز ہوئے۔

حضرت خواجہ بندہ نوازؒ نے 1398 میں اپنے اہل و عیال کے ہمراہ دہلی سے دولت آباد ہجرت فرمائی، اس وقت آپ کی عمر 80 برس تھی۔ فیروز شاہ بہمنی کی دعوت پر حضرتؒ 1400ء میں گلبرگہ تشریف لائے۔

ایک روایت کے مطابق آپ کی 105 تصانیف ہیں، لیکن تبصرۃ الخوارفات میں 125 اور سیر محمدی میں 36 تاریخ جیبی میں 45 تصانیف کا ذکر ہے ۔حضرت بندہ نوازؒ کی تصانیف علم تفسیر، علم، حدیث، علم فقہ، علم الکلام، علم تصوف سے تعلق رکھتی ہیں۔

خواجہ بندہ نواز کی تفسیر الملتقط عرفانی و صوفیانہ رنگ لئے ہوئے ہے۔ حضرت فن تجوید کے بھی ماہر تھے۔ آپ قرآت کلام مجید وتجوید کا بھی درس دیا کر تے تھے۔

مزید پڑھیں: معروف ادیب و صحافی ڈاکٹر انیس الحق کا انتقال

آپ کی تعلیمات کا نچوڑ محبت اور عشق ہے۔ حضرت خواجہ بندہ نواز مشائخ چشتیہ کے درمیان ایک خاص مشرب رکھتے تھے اور اسرار حقیقت میں آپ کا ایک مخصوص طریقہ تھا۔ ساتھ ہی آپ روحانیت کے بلند مقام پر فائز تھے اور آپ کو علوم پر اتنا عبور حاصل تھا کہ بوقت واحد چار سے پانچ تصانیف کا املا کرواتے تھے۔

کرناٹک گلبرگہ شریف کی مشہور و معروف درگاہ خواجہ دکن حضرت خواجہ بندہ نوازؒ گیسو درازؒ کا 617ویں عرس شریف کے موقع پر پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید اکبر صدر شعبہ اردو خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی، گلبرگہ نے حضرت خواجہ بندہ نواز کی سوانح حیات اور تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ بندہ گیسو درازؒ کی ولادت 4 رجب المرجب 721ھ مطابق 1321 کو دہلی میں ہوئی۔ آپ کے والد بزرگوار کا نام گرامی سید یوسف تحسینی المعروف بہ راجہ قتال اور والدہ کا اسم گرامی بی بی رانی تھا۔

دیکھیں ویڈیو

1336 میں حضرت خواجہ بندہ نوازؒ اپنے بھائی کے ہمراہ حضرت پیر نصیر الدین چراغ دہلی کے حلقہ ادارت میں داخل ہوئے اور حضرت پیر نصیر الدین چراغؒ دہلی نے 1356 میں حضرتؒ کو خلافت عطا فرمائی۔ نصیر الدین چراغؒ دہلی کے وصال کے بعد حضرت بندہ نوازؒ منصب رشد و ہدایت اور سجادگی پر فائز ہوئے۔

حضرت خواجہ بندہ نوازؒ نے 1398 میں اپنے اہل و عیال کے ہمراہ دہلی سے دولت آباد ہجرت فرمائی، اس وقت آپ کی عمر 80 برس تھی۔ فیروز شاہ بہمنی کی دعوت پر حضرتؒ 1400ء میں گلبرگہ تشریف لائے۔

ایک روایت کے مطابق آپ کی 105 تصانیف ہیں، لیکن تبصرۃ الخوارفات میں 125 اور سیر محمدی میں 36 تاریخ جیبی میں 45 تصانیف کا ذکر ہے ۔حضرت بندہ نوازؒ کی تصانیف علم تفسیر، علم، حدیث، علم فقہ، علم الکلام، علم تصوف سے تعلق رکھتی ہیں۔

خواجہ بندہ نواز کی تفسیر الملتقط عرفانی و صوفیانہ رنگ لئے ہوئے ہے۔ حضرت فن تجوید کے بھی ماہر تھے۔ آپ قرآت کلام مجید وتجوید کا بھی درس دیا کر تے تھے۔

مزید پڑھیں: معروف ادیب و صحافی ڈاکٹر انیس الحق کا انتقال

آپ کی تعلیمات کا نچوڑ محبت اور عشق ہے۔ حضرت خواجہ بندہ نواز مشائخ چشتیہ کے درمیان ایک خاص مشرب رکھتے تھے اور اسرار حقیقت میں آپ کا ایک مخصوص طریقہ تھا۔ ساتھ ہی آپ روحانیت کے بلند مقام پر فائز تھے اور آپ کو علوم پر اتنا عبور حاصل تھا کہ بوقت واحد چار سے پانچ تصانیف کا املا کرواتے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.