سرینگر:نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ 2019 کے بعد پہلی مرتبہ کرگل کے لوگوں کو اپنی آواز بلند کرنے کا موقع دیا جارہا ہے5 اگست 2019 کے فیصلہ کے بعد کرگل کے لوگوں کو دبایا گیا تھا۔اس دوران موبائل فون انٹرنیٹ بند اور لوگوں کو گھومنے پھرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔موصوف نے ان باتوں کا اظہار کرگل اور دراس میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے فیصلہ کے وقت انتظامیہ نے لداخ کے لوگوں کو دبا، تاکہ یوٹی کے خلاف کوئی آواز نہ اٹھے۔ انہوں نے کہا کہ 4 اکتوبر ایل ایچ ڈی سی کرگل انتخابات کی نظریں نہ صرف ملک کے میڈیا کی ہے، بلکہ دنیا کی نظریں ان الیکشن پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 4 اکتوبر ،ووٹ کے ذریعے کرگل کے لوگ 5 اگست 2019 کے فیصلہ کا جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 5 اگست 2019 کی فیصلہ کی بات کریں تو مجھے لگتا کہ یہاں فائدہ کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ نقصان ہی ہوا۔انہوں نے کہا کہ زوجیلا ٹنل کی بیناد بھی راہل گاندھی اور میں نے رکھی تھی، اس کے علاوہ ٹرانسمشن لائن پاؤر پلانٹس بھی اس سے پہلے آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ گرگل کے لوگوں نے ایک چیز مانگی تھی اور وہ بھی یہ لوگ نہیں کر پائے کہ کرگل کے لیے ریگیلر ہوائی سروس ہو۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ بی جے پی کے نام پر لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہے، وہ بتادیجے کہ آپ کی تنظیم کے مسلمانوں کے تئین خیالات کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایک مسلم ممبر پارلیمٹ پر وہ الفاظ کا استعمال کیا جس کے مسلمانو نے دل مجروح ہوئے ہے ، اور اس کے بارے میں بی جے پی جواب نہیں دے رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ آج نہ تو کل جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوں گے مگر ان انتخابات میں لداخ کے لوگوں کی نمائندگی نہیں ہوگی کیونکہ لداخ یوٹی ہیں۔لداخ کے لوگوں کا نہ کوئی ممبر اسمبلی ،نہ کوئی ایم ایل سی ، نہ کوئی کابینی وزیر اور نہ ہی کوئی راجیہ سبھا ممبر اب ہوگا۔ یہاں کے لوگوں کو باہر کے لوگ راج کریں گے اور وہ لوگ اپنی مرضی سے یہاں حکومت کرے گے اور بعد میں چلے جائیں گے۔
مزید پڑھیں:
- Omar Abdullah in Kargil ہل کا نشان لداخ یونین ٹریٹری کے لوگوں کے دلوں میں بسا ہوا ہے،عمر عبداللہ
- LAHDC Kargil Elections لداخ خود مختار پہاڑی کونسل انتخابات کارگل ، جانئے سب کچھ
این سی کے نائب صدر نے کہا کہ آج لیہہ کے لوگ بھی یوٹی کے حق میں نہیں ہے ۔لیہہ کے لوگ الگ ریاست اور اسمبلی کی مانگ کر رہے ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت ان لوگوں کو یوٹی کے نقصانات کے بارے میں بتاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی آج کی لڑائی پُرانی لڑائیوں سے بڑھ کر ہے اور اس میں جیتا این سی کو ضروری ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو لگا کہ 5 اگست 2019 کے وقت آپ کے ساتھ غلط ہوا ، تو ان چیزوں کا جواب آپ 4 اکتوبر میں ووٹ کے ذریعے دے سکتے ہے۔
واضح رہے کہ کرگل کے لیے 278 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 114 کو انتہائی حساس، 99 حساس اور 65 کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔ پولنگ 4 اکتوبر کو صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگی۔وہیں ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی اور تمام الیکشن عمل 11 اکتوبر کو مکمل ہوگا۔