ہلاک نوجوان کے چاچا مقصود عالم نے بتایا کہ 'ان کا بھتیجہ، گاؤں کے دو نوجوانوں کے ساتھ ایک بائک پر سوار ہو کر جمشید پور کی طرف جا رہا تھا۔ اس دوران سرائے کیلا تھانے علاقے کے دھات کیڈی گاؤں کے لوگوں نے ان تینوں کو چوری کے شک میں پکڑ لیا۔ اس کے دونوں ساتھی بھاگ گئے لیکن تبریز انصاری کو گاؤں کے لوگوں نے بجلی کے کھمبے سے باندھ کر پوری رات پیٹا۔'
انہوں نے بتایا کہ 'جب ان کے بھائی تبریز سے ملنے تھانہ پہنچے تو تھانہ کے انچارج اویناش کمار نے انہیں تبریز انصاری سے ملنے نہیں دیا جبکہ حوالات میں بند تبریز درد سے کراہ رہا تھا۔
تبریز کی خراب حالت کو دیکھتے ہوئے وہ شروع سے ہی اپنے خرچ پر بہتر علاج کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن پولیس نے ان کے اس مطالبے کو ٹھکرا دیا۔'
انہوں نے مطالبہ کیا کہ 'جن جن لوگوں نے تبریز کو بے رحمی سے مارا پیٹا ہے، ان سب کو گرفتار کیا جانا چاہئے نیز سرائے کیلا تھانے کے انچارج اور سرائے کیلا جیل کے جیلر اور ڈاکٹر پر بھی کارروائی ہونا چاہئے۔'