چائی باسا: کورونا وائرس کو لے کر پورے ملک میں لاک ڈاؤن لگا ہوا ہے، اور اس لاک ڈاؤن کے دوران کوئی بھوکا نہ رہے اور کسی کی بھوک سے موت نہ ہو اسے لے کر مغرب سنگھ بھوم ضلع انتظامیہ کے جانب سے غریب بے بس اور ضرورت مندوں کے لئے کئی سارے اقدامات کر رہی ہے۔
اس دوران ضلع کے مختلف بلاکس کے تحت آنے والے مکھیا کو گاؤں میں 10-10 کلو اناج تقسیم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن مغربی سنگھ بھوم کے ٹونٹو بلاک میں انتہائی نکسل متاثرہ علاقے کے ایک بوڑھی خاتون املی اور مہوا کھا کر پچھلے چار روز سے پیٹ کی آگ بجھا رہی ہے، اور زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔
یہ خاتون محکمہ جنگلات کے ٹوٹے ہوئے گھر کو اپنا آشیانہ بناکر رہ رہی 75 سالہ گرواری ہیں، جو لاک ڈاؤن میں بھوک اور بے بسی کی زندگی جینے پر مجبور ہیں. گاؤں کے خواتین مقامی زبان میں بتاتی ہیں کہ گرواری کے خاندان میں کوئی نہیں ہے، اور گرواری کا نہ تو راشن کارڈ ہے اور نہ آدھار کارڈ. ان کا گھر سالوں پہلے ہی ٹوٹ چکا ہے.حکومت سے ملنے والا چاول بھی اس بار نہیں مل سکا ہے. عام دنوں میں گاؤں میں گھوم گھوم کر گرواري اپنے پیٹ کے لئے کھانا کا انتظام کر لیتی تھی.لیکن کورونا انفیکشن کے وجہ سے اب وہ بھی انتظام ہونا مشکل ہو گیا ہے.
اس دوران گاؤں کی خواتین جھینکپانی کے پاس ایک بینک سے پیسے نکالنے پہنچی تھیں جہاں سماجی کارکن جیتن گوپ کو گاؤں کی بوڑھی خاتون گرواری کے بارے میں بتایا ۔ جس کے بعد جیتن گوپ اس بوڑھی خاتون کے گھر پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔جہاں پتا چلا کہ گورواری کے مکان کا چولہا کئی مہینوں سے نہیں جلا تھا۔ گھر میں چاول کا ایک دانہ تک نہیں تھا۔گھر میں رکھے دو تھیلے ملے جس میں املی اور مہوا رکھے ہوئے تھے، جسے کھا کر گرواری اپنا پیٹ بھر رہیں ہیں.
سماجی کارکن جیتن گوپ بتاتے ہیں کہ ٹونٹو پنچایت کی مین مارکیٹ علاقے کے قریب رہنے والی گرواری کی حالت کافی خراب ہے. ان کی حالت دیکھ انہوں نے ٹونٹو ڈویژن کے بی ڈی او سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا فون نہیں لگا. انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران جس کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے اسے بھی 10 کلو چاول دینے کی بات کہی جا رہی ہے، پر پنچایت کے سربراہ پنچایت کے كارڈدھاريو کو تو صحیح سے راشن نہیں دے پا رہے ہیں. ایسے میں جن کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے اسے تو راشن بالکل بھی نصیب نہیں ہو رہا ہے.