تھوڑا بہت معاوضہ دے کر کیس بند کر دیتے ہیں
دراصل سنتھال پرگنا ڈویژن میں پتھر کا کاروبار اور کرشر تیزی سے پھل پھول رہا ہے۔ اس دوران یہاں کام کرنے والے لوگوں کے ساتھ راہگیر بھی حادثات میں اپنی زندگی گنوا دیتے ہیں۔ پتھر کاروباری اپنا کاروبار بند نہیں ہونے دینا چاہتے، لہذا وہ جلد سے جلد معاملہ طے کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لئے وہ مرنے والوں کے اہل خانہ کو 10 سے 50 ہزار روپے تک معاوضہ دے کرکیس کو بند کروا دیتے ہیں۔
کئی پنچایتوں میں چلتی ہیں غیر قانونی پتھر کی کانیں
اس معاملے پر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'گزشتہ ایک برس سے مرزا چوکی کوٹل پوکھر، سنکری گلی، لوہنڈا اور مہادیو برن پنچایت میں غیر قانونی کان کنی اور مزدوروں کی موت ہو رہی ہے۔ مزدوروں کی موت پر پتھر کاروباری لاش کا دام لگا کر اہل خانہ کا منھ بند کردیتے ہیں اور انتظامیہ کو مینج کر لیا جاتا ہے۔
انتظامیہ کا رویہ سست
اس سارے معاملے پر ڈپٹی کمشنر ورون رنجن نے کہا کہ 'ڈسٹرکٹ ٹاسک فورس کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مزدوروں کو سیفٹی کٹس فراہم کی جائیں۔ ان کا صحت چیک اپ بھی وقتا فوقتا کیا جانا چاہئے۔ انشورنس اور پنشن انہیں فراہم کی جانی چاہئے۔'
لیکن اس معاملہ پر لوگوں کا کہنا ہے کہ 'زمینی سطح پر ایسا کچھ نظر نہیں آتا ہے۔ مزدوری کرنے والوں کے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے۔ انتظامیہ کو اس جانب جلد از جلد دھیان دینے کی ضرورت ہے۔'