ETV Bharat / state

جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے اسباب

author img

By

Published : Dec 24, 2019, 7:56 PM IST

سنہ 2019 جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست  کے اسباب کیا ہیں۔

2019جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست
2019جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست

جھارکھنڈ میں بی جے پی کو ایک ایسے وقت میں نقصان اٹھانا پڑا ہے جب وہ اپنے دیرینہ نظریاتی وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب رہی ہے ، جس میں آرٹیکل 370 میں ترمیم کرنا ، ٹرپل طلاق کا معاملہ ہو اور شہریت ترمیمی ایکٹ نافذ کرنا شامل ہے۔ ایودھیا میں رام مندر بنانے کے حق میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی بی جے پی کے لئے راحت لے کر آیا۔ انتخابی جلسوں میں پارٹی کے اعلی رہنماؤں نے مودی حکومت کے تحت ان "کامیابیوں" کے بارے میں لمبی لمبی تقریریں کی لیکن ووٹرز نے ریاستی انتخابات میں قومی معاملات پر مقامی امور کو زیادہ اہمیت دی۔

جھارکھنڈ الیکشن نتائج کے بعد جھارکھنڈ کا شمار ایسی ریاستوں میں ہوگیا ہے جہاں بی جے پی کی حکومت کا خاتمہ ہوا ہے۔ پارٹی اب ملک میں صرف 35 فیصد سرزمین پر حکومت کررہی ہے جبکہ اس 2017 میں اپنے عروج کے دوران 71 فیصد سے زیادہ حصہ پر حکومت تھی۔

اپریل سے مئی کے لوک سبھا انتخابات میں بڑے پیمانے پر فتح کے باوجود ریاستوں میں اس کے نقصانات پارٹی کے اعلی کمان کو دہلی اور بہار میں آئندہ انتخابات کی تیاری کے لئے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔

مہاراشٹرا اور ہریانہ انتخابات سے پتہ چلتا ہے کہ ریاستی انتخابات میں رائے دہندگان نے مقامی مسائل پر بات کرنے والے رہنماوں پر بھروسہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ، امت شاہ ، یوگی آدتیہ ناتھ جیسے بی جے پی کے اسٹار مہم چلانے والوں نے اپنے جلسوں میں آرٹیکل 370 ، رام مندر یا شہریت ایکٹ جیسے امور کے بارے میں بات کی ، ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملات ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں ناکام رہے۔

رگھوبر داس اس سے قبل بھی بی جے پی کی سابقہ ​​حکومت میں وزیر کی حیثیت سے اقتدار میں رہے تھے اور وہ اپنے جمشید پور مشرقی حلقہ میں مستقل طور پر جیت رہے تھے۔ لیکن 2014 کے بعد ان کا عام لوگوں سے رابط نہ کے برابر رہا ہے اس دوری کی وجہ سے بھی بی جے پی کو انتخابات میں نقصان اٹھانا پڑ ا ہے ۔

جھارکھنڈ میں بی جے پی کو ایک ایسے وقت میں نقصان اٹھانا پڑا ہے جب وہ اپنے دیرینہ نظریاتی وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب رہی ہے ، جس میں آرٹیکل 370 میں ترمیم کرنا ، ٹرپل طلاق کا معاملہ ہو اور شہریت ترمیمی ایکٹ نافذ کرنا شامل ہے۔ ایودھیا میں رام مندر بنانے کے حق میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی بی جے پی کے لئے راحت لے کر آیا۔ انتخابی جلسوں میں پارٹی کے اعلی رہنماؤں نے مودی حکومت کے تحت ان "کامیابیوں" کے بارے میں لمبی لمبی تقریریں کی لیکن ووٹرز نے ریاستی انتخابات میں قومی معاملات پر مقامی امور کو زیادہ اہمیت دی۔

جھارکھنڈ الیکشن نتائج کے بعد جھارکھنڈ کا شمار ایسی ریاستوں میں ہوگیا ہے جہاں بی جے پی کی حکومت کا خاتمہ ہوا ہے۔ پارٹی اب ملک میں صرف 35 فیصد سرزمین پر حکومت کررہی ہے جبکہ اس 2017 میں اپنے عروج کے دوران 71 فیصد سے زیادہ حصہ پر حکومت تھی۔

اپریل سے مئی کے لوک سبھا انتخابات میں بڑے پیمانے پر فتح کے باوجود ریاستوں میں اس کے نقصانات پارٹی کے اعلی کمان کو دہلی اور بہار میں آئندہ انتخابات کی تیاری کے لئے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔

مہاراشٹرا اور ہریانہ انتخابات سے پتہ چلتا ہے کہ ریاستی انتخابات میں رائے دہندگان نے مقامی مسائل پر بات کرنے والے رہنماوں پر بھروسہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ، امت شاہ ، یوگی آدتیہ ناتھ جیسے بی جے پی کے اسٹار مہم چلانے والوں نے اپنے جلسوں میں آرٹیکل 370 ، رام مندر یا شہریت ایکٹ جیسے امور کے بارے میں بات کی ، ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملات ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں ناکام رہے۔

رگھوبر داس اس سے قبل بھی بی جے پی کی سابقہ ​​حکومت میں وزیر کی حیثیت سے اقتدار میں رہے تھے اور وہ اپنے جمشید پور مشرقی حلقہ میں مستقل طور پر جیت رہے تھے۔ لیکن 2014 کے بعد ان کا عام لوگوں سے رابط نہ کے برابر رہا ہے اس دوری کی وجہ سے بھی بی جے پی کو انتخابات میں نقصان اٹھانا پڑ ا ہے ۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.