رانچی: مودی کنیت کیس میں راہل گاندھی کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ گجرات کی عدالت سے مجرم قرار دیے جانے کے بعد پارلیمنٹ سے ان کی جکنیت ختم ہو گئی ہے۔ اب رانچی کی عدالت نے انہیں آخری سمن جاری کرتے ہوئے 4 جولائی کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ دراصل 23 اپریل 2019 کو پردیپ مودی نے مودی کنیت سے متعلق تبصرہ کرنے پر راہل گاندھی کے خلاف رانچی کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
واضح رہے کہ عدالت نے اس سے قبل بھی کیس کی سماعت کے لیے راہل گاندھی کی موجودگی کو لے کر سمن جاری کیا تھا۔ راہول گاندھی کے وکیل نے فروری میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے 3 مئی کو مسترد کر دیا تھا۔ عدالت نے راہول گاندھی کو ذاتی طور پر عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دی تھی۔ اب ایک اور سمن جاری کرتے ہوئے انہیں پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران راہل گاندھی کے وکیل نے عدالت سے 15 دن کا وقت مانگا تھا۔ اس پر عدالت نے 4 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔
شکایت کنندہ پردیپ مودی کے وکیل کشال اگروال نے بتایا کہ راہول گاندھی کو یہ آخری سمن ہے۔ اگر وہ نہیں آتے ہیں تو راہل گاندھی کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اسی لیے راہل گاندھی کے وکیل نے عدالت سے مزید وقت مانگا۔ تاہم شکایت کنندہ کے وکیل کشال اگروال نے اس کی سخت مخالفت کی۔ اپنا موقف رکھتے ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ راہول گاندھی شروع سے ہی ذاتی طور پر پیش ہونے کے موڈ میں نہیں ہیں، جبکہ عدالت پہلے ہی ان کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کر چکی ہے، اس لیے انہیں پیش ہونا چاہیے اور عدالت کی کارروائی کو دیکھنا چاہیے۔ .
کرناٹک میں لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک انتخابی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے نیرو مودی، للت مودی اور وزیر اعظم کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف مودی کنیت والے ہی چور کیوں ہیں۔ اس معاملے میں گجرات کے ایک سابق بی جے پی ایم ایل اے نے سورت کی ضلع عدالت میں راہول گاندھی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ سورت کی ضلعی عدالت نے اس معاملے میں راہل گاندھی کو دو سال کی سزا سنائی تھی۔ اس کے بعد انہیں لوک سبھا کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ پھر انہوں نے اس فیصلے کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں اپیل کی، لیکن اب تک وہاں سے بھی انہیں راحت نہیں ملی ہے۔