ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں پولیس کا انفارمیشن سسٹم نکسلیوں کی سب سے بڑی تنظیم سی پی آئی ماؤنوازوں کے نشانے پر ہے۔
جھارکھنڈ کے لوہردگا، مغربی سِنھ بھوم کے چائباسا، گیریڈیہ اور رانچی سمیت متعدد ماؤنواز متاثرہ اضلاع میں لگاتار پوسٹر چسپا کرکے پولیس کے لیے مخبری کرنے والے ایس پی او کو مارنے کا حکم جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ 15 نومبر کی دیر رات کو جاگیر بھگت کو نکسلیوں کے کوئل شنک زون نے قتل کردیا تھا اسی دوران ایس پی او کی حیثیت سے کام کرنے والے دوسرے افراد کے لیے بھی سزائے موت کا فرمان سنایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ اس وقت ریاست میں 4500 کے قریب ایس پی او موجود ہیں جو پولیس سے اعزاز وصول کرتے ہیں۔ یہ ایس پی او بیہڑو میں معلومات جمع کرنے اور ماؤنوازوں کے خلاف پولیس کارروائی کے لیے بہت اہم ہیں۔
لوہردگا میں جاگیر بھگت کے قتل کے بعد اس علاقے میں کام کرنے والے ایس پی او میں خوف کا ماحول ہے۔
ریاستی پولیس کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک صرف دو ایس پی او ہلاک ہوئے ہیں۔
پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2019 میں ایک بھی ایس پی او نہیں مارا گیا جبکہ ایک ایس پی او سنہ 2018 اور سنہ 2017 میں مارا گیا تھا۔
اسی دوران سنہ 2020 میں 24، سنہ 2019 میں 23 اور 2018 میں 27 افراد کو نکسلیوں نے ہلاک کردیا تھا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ایس پی او تھے۔