ETV Bharat / state

کلبھوشن معاملے پر قانونی ماہرین کا کیا کہنا ہے؟ - ھارتی شہری

عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کی جیل میں قید بھارتی شہری کلبھوشن جادھو کی موت کی سزا پر نظرثانی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے پاکستان کو اس معاملے میں دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا۔

کلبھوشن معاملے پر قانونی ماہرین کا کیا کہنا ہے؟
author img

By

Published : Jul 18, 2019, 10:08 PM IST

جہاں ایک طرف بھارت اور پاکستان کلبھوشن جادھو معاملے میں اپنی اپنی جیت کا دعوی کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف ریاست جموں و کشمیر میں ماہرین قانون کا ماننا ہے کہ " جیت ہمیشہ انصاف کی ہوتی ہے کسی ملک کی نہیں۔"

کلبھوشن معاملے پر قانونی ماہرین کا کیا کہنا ہے؟

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ماہر قانون کا کہنا تھا کہ " عالمی عدالت انصاف کا وجود انصاف کرنے کے لیے عمل میں آیا تھا۔ کلبھوشن معاملے کو بھارت اور پاکستان جیت اور ہار کے ترازو میں تول رہے ہیں۔ اصل میں وہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا حقیقت میں انصاف کی جیت ہوئی ہے؟"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "کلبھوشن کی پھانسی کی سزا پر نظرثانی کا مطلب ہے کہ پاکستان کے کورٹ سے معاملے کا دوبارہ جائزہ کروانا۔ جائزے کے بعد سزا برقرار بھی رہ سکتی ہے، رعایت بھی مل سکتی ہے یا پھر کلبھوشن کو رہا بھی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سب پاکستان کی عدالت پر منحصر ہے۔"

ماہر قانون شبیر احمد کا ماننا ہے کہ "عالمی قوانیں انسانیت کو نظر میں رکھ کر بنائے گئے ہیں۔ تو ایسے میں عالمی عدالت انصاف بھارت کی قونصلر ایکسس کے مطالبے کو منظوری دے کر پاکستان کو کلبھوشن جادھو سے سفیروں کو ملنے کی اجازت دینے کا حکم دیتا ہے تو اچھا کرتا ہے۔ اس میں جیت یا ہار کہاں ہوئی؟ اور جہاں تک نظر ثانی کرنے کی بات ہے تو معاملے کا دوبارہ جائزہ لینے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ کلبھوشن کو آزاد کردیا جائے گا یا پھر ان کی سزا کم کی جائے گی۔پاکستان کی عدالت معاملے کو اپنے طور سے دیکھی گی اور صرف فیصلہ سنائے گی۔ انسانیت کے معاملوں میں فتح اور شکست نہیں ہوتی بس انصاف کی جیت ہوتی ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ " پاکستان کو اگر کلبھوشن کو پھانسی دینی ہوتی تو وہ دے چکا ہوتا۔ پاکستان کو عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ماننا کوئی لازمی نہیں ہے۔ یہ ان کی مرضی ہے وہ عمل کرتے ہیں یا نہیں کرتے۔ بھارت کے سابق وزیراعظم جواہر لال نہرو بھی عالمی سطح پر کشمیر کا معاملہ لے کر گئے تھے اور رائے شماری کرانے کا فیصلہ ہوا تھا۔ اب تک نہ بھارت نے نہ پاکستان نے ایسا کچھ کیا۔"

پاکستان نے کلبھوشن پر حسن مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان میں رہنے اور بھارت کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں جاسوسی اور دہشت گردی کے معاملے میں کلبھوشن کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

جہاں ایک طرف بھارت اور پاکستان کلبھوشن جادھو معاملے میں اپنی اپنی جیت کا دعوی کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف ریاست جموں و کشمیر میں ماہرین قانون کا ماننا ہے کہ " جیت ہمیشہ انصاف کی ہوتی ہے کسی ملک کی نہیں۔"

کلبھوشن معاملے پر قانونی ماہرین کا کیا کہنا ہے؟

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ماہر قانون کا کہنا تھا کہ " عالمی عدالت انصاف کا وجود انصاف کرنے کے لیے عمل میں آیا تھا۔ کلبھوشن معاملے کو بھارت اور پاکستان جیت اور ہار کے ترازو میں تول رہے ہیں۔ اصل میں وہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا حقیقت میں انصاف کی جیت ہوئی ہے؟"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "کلبھوشن کی پھانسی کی سزا پر نظرثانی کا مطلب ہے کہ پاکستان کے کورٹ سے معاملے کا دوبارہ جائزہ کروانا۔ جائزے کے بعد سزا برقرار بھی رہ سکتی ہے، رعایت بھی مل سکتی ہے یا پھر کلبھوشن کو رہا بھی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سب پاکستان کی عدالت پر منحصر ہے۔"

ماہر قانون شبیر احمد کا ماننا ہے کہ "عالمی قوانیں انسانیت کو نظر میں رکھ کر بنائے گئے ہیں۔ تو ایسے میں عالمی عدالت انصاف بھارت کی قونصلر ایکسس کے مطالبے کو منظوری دے کر پاکستان کو کلبھوشن جادھو سے سفیروں کو ملنے کی اجازت دینے کا حکم دیتا ہے تو اچھا کرتا ہے۔ اس میں جیت یا ہار کہاں ہوئی؟ اور جہاں تک نظر ثانی کرنے کی بات ہے تو معاملے کا دوبارہ جائزہ لینے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ کلبھوشن کو آزاد کردیا جائے گا یا پھر ان کی سزا کم کی جائے گی۔پاکستان کی عدالت معاملے کو اپنے طور سے دیکھی گی اور صرف فیصلہ سنائے گی۔ انسانیت کے معاملوں میں فتح اور شکست نہیں ہوتی بس انصاف کی جیت ہوتی ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ " پاکستان کو اگر کلبھوشن کو پھانسی دینی ہوتی تو وہ دے چکا ہوتا۔ پاکستان کو عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ماننا کوئی لازمی نہیں ہے۔ یہ ان کی مرضی ہے وہ عمل کرتے ہیں یا نہیں کرتے۔ بھارت کے سابق وزیراعظم جواہر لال نہرو بھی عالمی سطح پر کشمیر کا معاملہ لے کر گئے تھے اور رائے شماری کرانے کا فیصلہ ہوا تھا۔ اب تک نہ بھارت نے نہ پاکستان نے ایسا کچھ کیا۔"

پاکستان نے کلبھوشن پر حسن مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان میں رہنے اور بھارت کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں جاسوسی اور دہشت گردی کے معاملے میں کلبھوشن کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

Intro:عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کی جیل میں قید ہندوستانی شہری کلبوشن جادھو کو سزائے موت کی سزا پر نظرثانی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے پاکستان کو اس معاملے میں دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا ۔


Body: جہاں ایک طرف بھارت اور پاکستان کلبھوشن جادھو معاملے میں اپنی اپنی جیت کا دعوی کر رہے ہیں وہیں دوسری طرف ماہرین قانون کا ماننا ہے کہ " جیت ہمیشہ انصاف کی ہوتی ہے کسی ملک کی نہیں۔"

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ماہر قانون سید ریاض خاور کا کہنا تھا کہ " انصاف کے معاملے میں جیت یا ہار نہیں ہوتی۔ نہ کسی کی جیت ہوتی ہے نہ ہے نہ ہار۔ سبھی لوگ یہی چاہتے ہیں اور عالمی عدالت انصاف کا وجود بھی اسی لیے قائم ہوا ہے کہ یہ انصاف سے کام لے۔ کلبوشن معاملے کو ہندوستان اور پاکستان فتح اور شکست کے ترازو میں تول رہے ہیں اصل میں وہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا حقیقت میں انصاف کی جیت ہوئی ہے؟"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "کلبھوشن کی پھانسی کی سزا پر نظرثانی کا مطلب ہے پاکستان کے کورٹ سے معاملے کا دوبارہ جائزہ کروانا۔ جائزے کے بعد سزا برقرار بھی رہ سکتی ہے، رعایت بھی مل سکتی ہے یا پھر کلبھوشن کو رہا بھی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سب پاکستان کی عدالت پر منحصر ہے۔"

ماہر قانون شبیر احمد کا ماننا ہے کہ " عالمی قوانیں انسانیت کو نظر میں رکھ کر بنائے گئے ہیں۔ تو ایسے میں عالمی عدالت انصاف ہندوستان کی کونسلر ایکسس مانگ کو منظوری دے کر پاکستان کو کلبھوشن جادھو سے سفیروں کو ملنے کی اجازت دینے کا حکم دیتا ہے تو اچھا کرتا ہے۔ اس میں جیت یا ہار کہاں ہوئی؟ اور جہاں تک نظر ثانی کرنے کی بات ہے تو معاملے کا دوبارہ جائزہ لینے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ کلبوشن کو آزاد کردیا جائے گا یا پھر ان کی سزا کم کی جائے گی۔ پاکستان کے عدالت معاملے کو اپنی طور سے دیکھی گئی اور صرف فیصلہ سنائے گی۔ انسانیت کے معاملوں میں فتح اور شکست نہیں ہوتی بس انصاف کی جیت ہوتی ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ " پاکستان کو اگر کلبوشن کو پھانسی دینی ہوتی تو وہ دے چکا ہوتا۔ پاکستان کو عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ماننا کوئی لازمی نہیں ہے۔ یہ ان کی مرضی ہے وہ عمل کرتے ہیں یا نہیں کرتے۔ ہندوستان کے سابق وزیراعظم جواہر لال نہرو بھی عالمی سطح پر کشمیر کا معاملہ لے کر گئے تھے اور رائے شماری کرانے کا فیصلہ ہوا تھا۔ اب تک نہ ہندوستان نے نہ پاکستان نے ایسا کچھ کیا۔"

پاکستان نے کلبھوشن پر حسن مبارک پٹیل ایل نام سے پاکستان میں رہنے اور ہندوستان کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں جاسوسی اور دہشتگردی کے معاملے میں کلبھوشن کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔



Conclusion:

Bytes -

1. Syed Riyaz Khawar, Senior Advocate, J&K High Court

2. Shabir Ahmad, Senior Advocate, J&K High Court
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.