کانگریس کے رہنما اور پنجاب کے رکن اسمبلی نوجوت سنگھ سدھو نے ریاست جھارکھنڈ کے ہزای باغ میں انتخابی مہم کے دوران بی جے پی اور نریندر مودی پر سخت نکتہ چینی کی۔
سدھو نے اپنے روایتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا:' نریندر مودی نے امبانی اور اڈانی کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنگلہ دیش میں بجلی کمپنی سے معاہدہ کیا ہے اور ملک کے بجلی صارفین سے دوگنی قیمت وصول کی جا رہی ہے'۔
سدھوہزاری باغ میں روڈ شو کرنےوالے تھے لیکن انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہیں مل سکی۔ روڈ شو کا اجازت نامہ رد ہونے پر بھی سدھو نے بی جے پی پر پر نکتی چینی کر تے ہو ئے کہا کانگریس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے بی جے پی خوفزدہ ہے۔ اسی لیے اس نے روڈ شو کے لیے اجازت نہیں دی ہے۔
سدھو نے کہا کہ سرکاری کمپنی بی ایس این ایل کمپنی خسارے میں ہے اور مرکزی حکومت ریلائنس جیو نیٹ ورک پر مہربان ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2014 میں مودی نے وعدہ کیا تھا کہ ہر سال دو کروڑ افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا لیکن پانچ سال میں محض 80 لاکھ افراد کو ہی روزگار ملا جبکہ اس دوران نوٹ بندی کے باعث لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں۔
رفائل ڈیل پر بھی کانگریسی رہنما نے مرکزی حکومت پر حملہ بولا اور کہا کہ:' ملک میں کئی ایسی کمپنیاں ہیں جو جنگی جہاز بنا سکتی ہیں لیکن حکومت نے غیر ملکی کمپنی کو اس کا ٹھیکہ دے کر کروڑوں کے وارے نیارے کیے ہیں'۔
سابق کرکٹر نے بھلے ہی جھارکھنڈ میں خطاب کیا ہو لیکن ان کی تمام باتیں ملکی سطح کے مسائل پر مبنی تھیں، انہوں نے کہا کہ :'مودی آیا تو کسان ختم، مودی آیا تو روزگار ختم اور اگر اب مودی آئیگا تو ملک ہی ختم ہو جائے گا'۔