ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں کوئلے کی کان سے غیرقانونی کان کنی کے سبب حکومت کو آٹھ سے دس ہزار کے نقصان کا دعویٰ کنزیومنگ ایسو سی ایشن آف انڈیا (سی آئی اے) نے کیا ہے۔
جھارکھنڈ اور بنگال سے غیرقانونی اسمگلنگ کے پیش نظر سی آئی اے نے ایک خفیہ خط مرکزی کوئلا وزارت کو تحریر کیا ہے، جس میں غیرقانونی مقامات سے کوئلا کی کان کنی اور کوئلا ٹرانسپورٹ کرنے والی گاڑیوں اور ماڈل آف آپرینڈی کا مکمل طور پر تذکرہ کیا گیا ہے۔
اس خط میں مزید لکھا ہے کہ کوئلے کی غیرقانونی اسمگلنگ میں بےحد اضافہ ہوگیا ہے، اس کی وجہ سے مرکزی حکومت کو ٹیکس اور جی ایس ٹی کا بھی نقصان ہورہا ہے، جس پر حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
اس خط کے بعد مرکزی وزیر داخلہ نے جھارکھنڈ کے ڈی جی پی کمل نین چوبے کو کارروائی کی ہدایات جاری کی ہے، جس کے بعد اے ڈی جی پی آپریشن مراری لال اور اے ڈی جی انوراگ گتپا غیرقانونی کوئلا اسمگنگ کی تفتیش کا حکم دیا گیا اور اسی حکم پر اقتصادی کرائم برانچ نے تفتیش شروع کردی۔