ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں انگڈا کی 30 لڑکیوں کو سلائی کڑھائی کے نام پر گجرات لے جانے اور ان سے شپنگ یارڈ میں کام کروانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔بی جےپی مہیلا مورچہ کی صدر آرتی کجور نے ان لڑکیوں کو گجرات سے واپس لانے کے لئے وزیراعلی ہیمنت سورین اور چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے قومی صدر سے رجوع کیا ہے۔
بی جے پی مہیلا مورچہ کی ریاستی صدر آرتی کجور نے جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین، نیشنل چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کے چیئرمین پریانک کانونگو اور رانچی کے رکن پارلیمان سنجے سیٹھ کو خط لکھا ہے، جس میں انہوں رانچی کے انگڈا بلاک کی دور دراز پنچایت سے سیلائی کڑھائی کے نام پر 30 لڑکیوں کو دہلی لے جانے کے معاملے پر کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ انگڈا کے دور دراز کے دیہی علاقہ، جو جنگل اور پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے، جہاں کے دیہی لوگ کھیٹی باڑی کر اپنا روزگار کماتے ہیں۔ایسی دیہی علاقے میں پڑھنے والی بچیوں کے والدین کو بتائے بغیر ان بچیوں کو سیلائی کڑھائی کے نام پر گجرات لے جانے کا معاملہ پیش آیا ہے۔یہ تمام لڑکیاں 6 اگست 2020 سے اپنے گھر سے لاپتہ تھیں۔ان کے اہل خانہ نے بچیوں کو تلاش کرنے کی ہرممکن کوشش کی، لیکن انہیں لڑکیوں کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہوپائی ۔
شیپنگ یارڈ میں مچھلی لادنے اور پیکنگ کرنے کا کام
لیپسر بوڑھا کوچہ کے رہائشی جیتو بیتیا کی بیٹی سنیتا کماری کے موبائل نمبر پر رابطہ کرنے پر اہل خانہ کو ان کے گجرات میں رہنے کی اطلاع ملی ۔
لڑکیوں نے بتایا کہ انہیں سلائی اور کڑھائی کی تربیت دینے کے نام پر گجرات لایا گیا ہے۔یہاں ان سے شپنگ یارڈ مین مچھلی ڈھونے اور پیکنگ کرنے کا کام کروایا جارہا ہے۔یہ کام شام کے 6 بجے سے لیکر صبح 6 بجے تک کروایا جاتا ہے یعنی ان سے پوری رات کام کروایا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے بہت سارے بچوں کی صحت بگڑ گئی ہے اور جب یہ لڑکیاں گھر آنا چاہتی ہیں تو انہیں ڈرایا اور دھمکی دی جاتی ہے۔ساتھ میں ان سے گھر واپس جانے کے بدلے میں ایک پیسے بھی مانگا جارہا ہے۔
معاملے پر کارروائی کرنے کی درخواست
بی جے پی مہیلا مورچہ کی ریاستی صدر آرتی کجور نے جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ،نیشنل چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کے چیئرمین پریانک کانونگو اور رانچی کے رکن پارلیمان سے لڑکیوں کو واپس لانے اور مجرموں کی شناخت کرکے سخت کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔