ہزاری باغ: پولیس کا دعویٰ ہے کہ جھارکھنڈ کا ہزاری باغ دہشت گردوں کا سلیپر سیل بنتا جا رہا ہے۔ جھارکھنڈ اے ٹی ایس نے یہاں کارروائی کرتے ہوئے آئی ایس آئی ایس ماڈیول کا پردہ فاش کیا ہے۔ ابھی تک اس معاملے میں جھارکھنڈ سے ایک ماہ میں پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں دو مشتبہ افراد کا تعلق صرف ہزاری باغ ضلع سے ہے۔ آئی ایس آئی ایس ماڈیول کیس میں پہلی گرفتاری دو اکتوبر کو دہلی سے شاہنواز عالم کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ وہ اصل میں جھارکھنڈ کے ہزاری باغ کے پیلاول تھانے کے تحت پاگامل کا رہنے والا تھا۔ وہ این آئی اے کی انتہائی مطلوب فہرست میں تھا۔
شاہنواز عالم نے 2016 میں این آئی ٹی ناگپور سے بی ٹیک (مائننگ) کی تعلیم حاصل کی اور اس وقت ابوالفضل انکلیو، دہلی میں مقیم تھا۔ 2020 میں آرمس ایکٹ کے تحت شاہنواز عالم کو مبینہ طور پر اسلحے کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ بعد میں اسے جیل سے رہا کر دیا گیا۔ این آئی اے نے اس پر 3 لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا۔
اس بار جھارکھنڈ اے ٹی ایس کی ٹیم نے پیلاول تھانہ علاقے کے ہزاری باغ کٹکمسنڈی کے رہنے والے محمد نسیم عرف محمد محسن کو گرفتار کیا ہے۔ وہ ایک عام گھرانے سے ہے۔ 10 سال قبل محمد نسیم کے خاندان نے پیلاول میں گھر بنایا تھا۔ اس کے تین بھائی اور ایک بہن ہے۔ محمد نسیم گھر میں سب سے بڑا ہے۔ گرفتاری کے بعد ان کے گھر پر بھی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ کوئی بھی اس معاملے پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ بتایا جاتا ہے کہ نسیم نے انجینئرنگ کی اعلیٰ تعلیم بھی بنگلورو میں حاصل کی ہے۔
واضح رہے گزشتہ چند سالوں میں بھی ملک کی مرکزی و ریاستی ایجنسیوں نے دہشت گردی کے الزام میں کئی مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ تاہم ایجنسیاں گرفتار نوجوانوں پر الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی اور مختلف عدالتوں سے ان نوجوانوں کو یا تو ضمانت پر رہا کیا گیا یا با عزت بری کردیا گیا۔ کئی معاملوں میں تو عدالتوں نے جانچ ایجنسیوں کو لمبے وقت تک بنا چارج شیٹ کے گرفتار نوجوانوں کے خلاف چار شیٹ داخل نہیں کر پانے پر سرزنش بھی کی ہے۔