جموں: کلعدم تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سرابرہ یاسین ملک کے دو کیسز میں آج جموں کی خصوصی ٹاڈا عدالت میں سماعت ہوئی۔یہ کیسز جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کا اغوا اور سرینگر میں تین ائیر فورس اہلکاروں کی ہلاکت ہیں۔ سی بی آئی کے اسپیشل پراسیکیوٹر ایس کے بھٹ نے اس حوالے سے بتایا کہ آج جموں کی ٹاڈا عدالت میں دونوں کیسز کی سماعت ہونی تھی۔ پچھلی تاریخ میں کورٹ نے سنٹرل جیل سپر انٹنڈنٹ سرینگر کو جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے مضبوط کارکن رفیق پہلو عرف نانا جی کو پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جیل کے سپر انٹنڈنٹ نے کورٹ میں اپنے حلف نامے میں لکھا تھا کہ ملزم کے خلاف پروڈکشن وارنٹ نکالا جائے تاکہ اسے کورٹ میں پیش کیا جاسکے، کیونکہ ملزم اس وقت ایک نئے کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہے۔ ایس کے بھٹ نے کہا کہ ملزم رفیق پہلو عرف نانا جی کے خلاف ہم نے عدالت میں ضمانت عرضی مسترد کرنے کی درخواست بھی دائر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کو سرینگر پولیس نے جموں و کشمیر لبرشن فرنٹ کو پھر سے بحال کرنے کے الزام میں امسال گرفتار کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملزم کو اس کیس میں اگلی شنوائی 7 ستمبر کو ہے جس کے بعد کورٹ نے جیل حکام سے ملزم کو ورچول طور پر شریک ہونے کی ہدایت دی ہے۔
انہوں نے کہا جموں کے ٹاڈا کورٹ نے سی بی آئی کو ائیر فورس اہلکاروں کے قتل کیس سے متعلق گوائیوں کو 16 ستمبر کو پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ وہیں روبیہ سعید کیس میں کورٹ نے 1 اکتوبر کی اگلی شنوائی رکھی ہے۔دونوں کیسز میں اگلی سماعت میں گوا پیش ہونگے اگلی شنوائی میں مزید گوائوں سے کراس ایکزامنیشن ہوگا۔
بتادیں کہ جس وقت روبیہ سعید اغوا کا واقعہ سامنے آیا تھا، اس وقت مفتی محمد سعید مرکز میں وزیر داخلہ تھے اور آزادی کے بعد یہ پہلا موقعہ تھا جب بھارت میں کسی مسلمان کو یہ عہدہ دیا گیا تھا۔ جموں و کشمیر میں اس وقت ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کی حکومت قائم تھی جو روبیہ سعید کی رہائی کے بدلے پانچ عسکریت پسندوں کو چھوڑنے کی مخالفت کررہی تھی۔ روبیہ سعید ایک منی بس میں سرینگر کے میڈیکل کالج سے اپنی رہائش گاہ نوگام کی جانب جارہی تھی جب عسکریت پسندوں نے انہیں حیدر پورہ کے قریب بندوق کی نوک پر اغوا کیا۔ انہیں ایک ماروتی کار میں سوار کرکے سوپور پہنچا دیا گیا تھا۔ روبیہ سعید اس وقت ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کررہی تھیں اور وزیر داخلہ کی بیٹی ہونے کے باوجود وہ مسافر بس میں سفر کررہی تھیں اور انہیں کوئی سکیورٹی نہیں دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: Yasin Malik video conferencing : یاسین ملک ویڈیو کانفرنسنگ پیشی پر 7اگست کو سماعت
قابل ذکر ہے کہ یاسین ملک گزشتہ چار سال سے مختلف کیسز میں ملوث ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔ ان کی تنظیم کو حکام نے 2017 میں غیر قانونی قرار دیا ہے۔ یاسین ملک کو گزشتہ برس ٹیرر فنڈنگ کیس میں دہلی کی ایک ذیلی عدالت نے دو مرتبہ عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔