دیویندر سنگھ رانا نے کہا ہے' کہ ہم جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے حقوق کے لیے جمہوری اصولوں کے تحت لڑتے رہیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ چاہتے ہیں آئین کے تحت چاہتے ہیں اس کے لئے احتجاج کرنا غیر آئینی نہیں ہے۔
دیویندر سنگھ رانا ے پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو جمعے کے روز نماز ادا کرنے کے لیے حضرت بل جانے سے روکنے پر انتظامیہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر فاروق عبداللہ نیشنلسٹ نہیں ہیں تو جموں وکشمیر کا کوئی بھی لیڈر نیشنلسٹ نہیں ہے۔
انہوں نے یہ باتیں جمعے کے روز یہاں راج بھون کے سامنے پارٹی لیڈروں و ورکروں کی طرف سے کئے جانے والے احتجاج کے حاشیے پر میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہیں۔
مسٹر رانا نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے حقوق کے لئے آئین کے تحت لڑتے رہیں گے۔
کانگڑی سے بجلی پیدا کرنے والا کشمیری نوجوان
ان کا کہنا ہے: 'ہم جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے حقوق کے لیے آئین کے تحت لڑتے رہیں گے۔ حقوق کے لئے احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، ہمارا احتجاج غیر آئینی نہیں ہے'۔
موصوف نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد بی جے پی کے بڑے لیڈروں نے لوگوں کو زمین اور نوکریوں کو محفوظ رکھنے کی یقین دہانی کی لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق کے لئے آواز بلند کرنا غیر قانونی نہیں ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو حضرت بل جانے سے روکنے کے بارے میں مسٹر رانا نے کہا: 'ہماری میٹنگ چل رہی تھی کہ معلوم ہوا کہ فاروق عبداللہ صاحب کو حضرت بل جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہم نے وہیں فیصلہ کیا کہ ہم راج بھون تک جائیں گے'۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ فاروق عبدللہ صاحب جمہوریت کی ایک علامت ہیں انہیں حضرت بل کیوں جانے نہیں دیا گیا۔
موصوف نے کہا کہ اگر فاروق عبداللہ صاحب نیشنلسٹ نہیں ہیں تو جموں و کشمیر کا کوئی بھی لیڈر نیشنلسٹ نہیں ہے۔