ETV Bharat / state

این سی اور کانگریس کا بارڈر پر رہنے والے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک'

author img

By

Published : Nov 25, 2020, 7:42 PM IST

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کانگریس اور نیشنل کانفرنس پر الزام عائد کیا ہے کہ 'انہوں نے دہائیوں کی طویل حکمرانی کے دوران جموں خطے کے لوگوں کے ساتھ امتیازی پالیسیوں کے ذریعہ بدترین سلوک کیا ہے۔'

این سی اور کانگریس کا بارڈر پر رہنے والے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک'
این سی اور کانگریس کا بارڈر پر رہنے والے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک'

مرکزی وزیر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے گزشتہ کئی دہائیوں سے خطے کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا ہے۔'

تفصیلات کے مطابق مرکز وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کانگریس اور نیشنل کانفرنس پر الزام عائد کیا ہے کہ 'انہوں نے دہائیوں کی طویل حکمرانی کے دوران جموں خطے کے لوگوں کے ساتھ امتیازی پالیسیوں کے ذریعہ بدترین سلوک کیا ہے۔'

ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمیٹی (ڈی ڈی سی) انتخابات کے لیے پارٹی امیدواروں کی حمایت میں آج کٹھوعہ ضلع کے ہیرا نگر سیکٹر میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں سے کانگریس کے چار وزراء اور پینتھرس پارٹی کے امیدوار اس وقت اتحاد کے حصہ تھے جب حکومت نے ڈوگرہ سرٹیفکیٹ منسوخ کردیا تھا، لیکن انہوں نے اس وقت اس معاملے پر خاموشی اختیار کی اور اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے کی زحمت تک نہیں کی۔ لیکن یہ لیڈر اب ڈوگرہ سرٹیفکیٹ کے نام پر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں گویا بی جے پی نے ہی انہیں منسوخ کردیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ''اگر ان رہنماؤں نے ہمت کا مظاہرہ کیا ہوتا تو انہیں اُس وقت احتجاج کے بجائے اتحاد سے نکل آنا چاہئے تھا، اور اب اس مسئلے کو اٹھاتے اور غلط فہمیاں پیدا کر کے لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔''

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ 'کانگریس کی قیادت نے مکمل خاموشی اختیار کی تھی جب لائن آف کنٹرول پر بسنے والے لوگوں کو چار فیصد تحفظات دیئے گئے تھے جبکہ بین الاقوامی سرحد پر رہنے والوں کو اسی کے حقوق فراہم کرنے سے دور رکھا گیا تھا۔

انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا 'جموں کے وزراء نے اس وقت بھی خاموشی کیوں اختیار کر رکھی تھی'

انہوں نے مزید کہا کہ "کیا یہ واحد وجہ تھی کہ کٹھوعہ اور سانبہ اضلاد ان پارٹیوں کے بطور ووٹ بینک نہیں تھے اور ان لوگوں کے حقوق کی حفاظت نہین کی گئی'۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 'کیا یہی انصاف ہے کہ اسی طرح کی پریشانیوں میں مبتلا رکھا گیا اور ایسی صورتحال میں زندگی گذارنے والے دور دراز طبقے کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ہے جس نے جموں و کشمیر کے ان دو اضلاع میں رہنے والے لوگوں کو تحفظات فراہم کیا ہے۔

ڈی ڈی سی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ پہلا موقع ہے جب یہ امیدوار ملک کے اس حصے میں ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے انتخابی مہم چلانے آئے ہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں جمہوریت کی جڑوں کو مضبوط کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اہل اقتدار جماعتوں نے سات دہائیوں تک اس حق سے محروم رکھا اور عوام کو نچلی سطح پر بااختیار بنانے کے بجائے اپنی نسل کو بااختیار بنانے کے لیے کام کیا۔

جتیندر سنگھ نے کانگریس اور این سی کے رہنماؤں سے یہ بھی پوچھا کہ وہ پچھلے 70 سالوں میں سرحدی علاقوں میں بیت الخلا تعمیر کرنے میں کیوں ناکام رہے جہاں ایسی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کو بہت سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا؟۔''

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ نریندر مودی حکومت ہے جس نے اس سلسلے میں پہل کی ہے اور سرحدی علاقوں میں 1100 بیت الخلا تعمیر کرانے کی منظوری دی ہے جن میں اب تک 600 تعمیر ہوچکے ہیں جبکہ باقی بچے بیت الخلا پر کام جاری ہے۔'

مرکزی وزیر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے گزشتہ کئی دہائیوں سے خطے کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا ہے۔'

تفصیلات کے مطابق مرکز وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کانگریس اور نیشنل کانفرنس پر الزام عائد کیا ہے کہ 'انہوں نے دہائیوں کی طویل حکمرانی کے دوران جموں خطے کے لوگوں کے ساتھ امتیازی پالیسیوں کے ذریعہ بدترین سلوک کیا ہے۔'

ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمیٹی (ڈی ڈی سی) انتخابات کے لیے پارٹی امیدواروں کی حمایت میں آج کٹھوعہ ضلع کے ہیرا نگر سیکٹر میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں سے کانگریس کے چار وزراء اور پینتھرس پارٹی کے امیدوار اس وقت اتحاد کے حصہ تھے جب حکومت نے ڈوگرہ سرٹیفکیٹ منسوخ کردیا تھا، لیکن انہوں نے اس وقت اس معاملے پر خاموشی اختیار کی اور اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے کی زحمت تک نہیں کی۔ لیکن یہ لیڈر اب ڈوگرہ سرٹیفکیٹ کے نام پر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں گویا بی جے پی نے ہی انہیں منسوخ کردیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ''اگر ان رہنماؤں نے ہمت کا مظاہرہ کیا ہوتا تو انہیں اُس وقت احتجاج کے بجائے اتحاد سے نکل آنا چاہئے تھا، اور اب اس مسئلے کو اٹھاتے اور غلط فہمیاں پیدا کر کے لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔''

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ 'کانگریس کی قیادت نے مکمل خاموشی اختیار کی تھی جب لائن آف کنٹرول پر بسنے والے لوگوں کو چار فیصد تحفظات دیئے گئے تھے جبکہ بین الاقوامی سرحد پر رہنے والوں کو اسی کے حقوق فراہم کرنے سے دور رکھا گیا تھا۔

انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا 'جموں کے وزراء نے اس وقت بھی خاموشی کیوں اختیار کر رکھی تھی'

انہوں نے مزید کہا کہ "کیا یہ واحد وجہ تھی کہ کٹھوعہ اور سانبہ اضلاد ان پارٹیوں کے بطور ووٹ بینک نہیں تھے اور ان لوگوں کے حقوق کی حفاظت نہین کی گئی'۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 'کیا یہی انصاف ہے کہ اسی طرح کی پریشانیوں میں مبتلا رکھا گیا اور ایسی صورتحال میں زندگی گذارنے والے دور دراز طبقے کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ہے جس نے جموں و کشمیر کے ان دو اضلاع میں رہنے والے لوگوں کو تحفظات فراہم کیا ہے۔

ڈی ڈی سی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ پہلا موقع ہے جب یہ امیدوار ملک کے اس حصے میں ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے انتخابی مہم چلانے آئے ہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں جمہوریت کی جڑوں کو مضبوط کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اہل اقتدار جماعتوں نے سات دہائیوں تک اس حق سے محروم رکھا اور عوام کو نچلی سطح پر بااختیار بنانے کے بجائے اپنی نسل کو بااختیار بنانے کے لیے کام کیا۔

جتیندر سنگھ نے کانگریس اور این سی کے رہنماؤں سے یہ بھی پوچھا کہ وہ پچھلے 70 سالوں میں سرحدی علاقوں میں بیت الخلا تعمیر کرنے میں کیوں ناکام رہے جہاں ایسی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کو بہت سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا؟۔''

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ نریندر مودی حکومت ہے جس نے اس سلسلے میں پہل کی ہے اور سرحدی علاقوں میں 1100 بیت الخلا تعمیر کرانے کی منظوری دی ہے جن میں اب تک 600 تعمیر ہوچکے ہیں جبکہ باقی بچے بیت الخلا پر کام جاری ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.