بارہمولہ (کوثر عرفات): شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور کے رہائشی روف قیاصی پیشے سے ایک استاد ہیں لیکن گذشتہ تیس سالوں سے مصوری میں بھی اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔ دراصل روف قیاصی اس فن سے بچپن سے ہی وابستہ ہیں۔ انہوں نے اسکول کے دنوں کے دوران مصوری میں قدم رکھا اور گذرتے وقت کے ساتھ انہوں نے ہزاروں اقسام کی تصویریں بنائی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ از خود سیکھنے والے (self taught) آرٹسٹ رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ تصویر بنانا ان کا شوق تھا لیکن وقت کے ساتھ یہ شوق جنون میں کب تبدیل ہوا ان کو اس کا احساس ہی نہیں ہوا۔
روف قیاصی نے بتایا کہ انہوں نے جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کی دیگر ریاستوں میں بڑے بڑے مصوروں کے ساتھ کام کیا ہے اور ان کے کام کو کافی پسند کیا گیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے بڑے بڑے ایوارڈ بھی حاصل کیے ہیں جس میں کلچرل اکیڈمی ایوارڈز، ایم ایف حسین ایوارڈ اور راجا روی ورما ایوارڈ بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر کے پرانے دور کو شکل و صورت دینے میں تین برس کا عرصہ لگا - Wood Carving Art
موصوف نے کہا کہ وہ ابتدائی ایام میں بلیک اینڈ وائٹ میں تصویریں بناتے تھے لیکن اب وقت بدل چکا ہے۔ موجودہ وقت میں وہ تجریدی آرٹ (Abstract Art) بناتے ہیں۔ اس فن کو ملک سے باہر بھی پسند کیا جاتا ہے اور یہ ایک الگ قسم کا آرٹ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ جموں و کشمیر میں بھی متعدد سولو شو (Solo Shows) کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ روزانہ بچوں کو بھی یہ کام سکھاتے اور اس کے بارے میں جانکاری دیتے ہیں۔ روف قیاصی چاہتے ہیں کہ جموں کشمیر میں تجریدی آرٹ (Abstract Art) کے حوالے سے اکیڈمی بنائی جائے تاکہ ان بچوں کا ہنر ضائع نہ ہو۔ واضح رہے کہ روف قیاصی مصور ہونے کے علاوہ ایک ادیب بھی ہیں اور اب تک وہ بیس سے زائد افسانے بھی لکھ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: عائشہ کشیدہ کاری کی ہنر سے لوگوں کو اپنی جانب راغب کر رہی ہیں