جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے نوجوان رہنما اور حال ہی میں منتخب ہوئے ڈی ڈی سی ممبر وحیدالرحمان پرہ کو ضمانت مل گئی ہے۔ جموں میں قائم این آئی اے کورٹ نے پرہ کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس این آئی اے نے پرہ پر الزام لگایا کہ وہ عسکریت پسندی کے ایک بڑے معاملے سے منسلک ہیں جس میں جموں و کشمیر پولیس کے افسر دیویندر سنگھ بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔
گزشتہ ماہ 19 دسمبر 2020 کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک خصوصی جج نے پرہ کو تیس دن کی عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم سنایا۔ اس کے بعد انہیں جموں کی امفلہ جیل منتقل کر دیا گیا۔
پوچھ گچھ کے بعد وحید پرہ پر ایک ملزم عرفان شفیع میر سے مبینہ طور پر 'قریبی روابط' ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ عرفان کو حزب المجاہدین عسکریت پسند نوید بابو کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیویندر سنگھ کو معطل کیا گیا تھا۔
وحیدالرحمن پرہ نے 22 دسمبر کو پلوامہ کے ایک حلقہ سے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ انتخاب میں 1008 ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ وہ وادی کے ایسے پہلے امیدوار ہیں جو جیل میں قید رہنے کے باوجود جیت گئے۔
نامزدگی داخل کرنے کے پانچ دن بعد انہیں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 25 نومبر2020 کو نئی دہلی میں گرفتار کیا تھا۔
جب نئی دہلی نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا تو وحید کو چھ ماہ کے لئے گرفتار کیا گیا تھا۔