ETV Bharat / state

One year of ceasefire on LOC جموں و کشمیر کے سرحدوں پر سیز فائر کا ایک سال مکمل، لوگوں میں خوشی و شادمانی

سال گذشتہ کی 24 اور 25 فروری کی درمیانی شب بھارت اور پاکستان نے ڈی جی ایم او سطح کی ایک میٹنگ کے دوران لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ اس سے متصل سبھی سیکٹروں میں جنگ بندی اور دیگر سمجھوتوں پر عمل کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔No ceasefire violation since last year

جموں و کشمیر کے سرحدوں پر سیز فائر کا ایک سال مکمل، لوگوں میں خوشی و شادمانی
جموں و کشمیر کے سرحدوں پر سیز فائر کا ایک سال مکمل، لوگوں میں خوشی و شادمانی
author img

By

Published : Feb 26, 2022, 2:30 PM IST

بھارت اور پاکستان کے درمیان جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد کا جمعے کو ایک برس مکمل ہوگیا اور یہ ایک برس سرحدی بستی کے لوگوں کے لئے امن و سکون کا سال رہا۔Villagers living along LoC in J-K express happiness

سال گذشتہ کی 24 اور 25 فروری کی درمیانی شب بھارت اور پاکستان نے ڈی جی ایم او سطح کی ایک میٹنگ کے دوران لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ اس سے متصل سبھی سیکٹروں میں جنگ بندی اور دیگر سمجھوتوں پر عمل کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔No ceasefire violation since last year

گرچہ دونوں ممالک کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدے طے پایا تھا تاہم اس کے باوصف سرحدوں پر طرفین کے درمیان ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری کے تبادلے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری رہتا تھا جس کے نتیجے میں سرحدوں کے آر پار بے تحاشا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ Ceasefire agreement between India and Pakistan

جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد سے سرحدی بستیوں میں امن و سکون کا ماحول سایہ فگن ہے اور لوگ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہیں۔One year of ceasefire on LOC

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں کئی برسوں کے بعد اس ایک سال کے دوران بغیر کسی ڈر وخوف کے زندگی گذارنا نصیب ہوئی۔

لائن آف کنٹرول کے حاجی پیر سیکٹر سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد حنیف، جو اپنے حلقے کے سرپنچ ہیں، نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ برسہا برس کے بعد یہ ایک برس ہم نے آرام سے گذارا۔ No loss of life and no damage to property

انہوں نے کہا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ جیسے ایک برس نہیں بلکہ سو برس ہوگئے ہیں اس برس کے دوران ہم نے صحیح معنی میں زندگی گذاری‘۔No ceasefire violation since last year

ان کا کہنا تھا: ’ہماری تمام پریشانیاں ختم ہوگئیں، ہم نے اس سال کھیتی باڑی کی، فصل اگائے بھی اور کاٹے بھی‘۔

موصوف سرپنچ نے کہا کہ اس پہلے ہم تو فصل بوتے تھے لیکن ان کو کاٹ نہیں سکتے تھے کیونہ اچانک گولہ باری کا خدشہ رہتا تھا جس کی وجہ سے فصل کھیتوں میں ہی خراب ہوجاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ لیکن اس سال کے دوران جو بھی فصل ہم نے بوئی اس کو کاٹا بھی اور علاوہ ازیں مال مویشی بھی اچھی طرح سے پالے۔

ان کا کہنا تھا کہ گولہ باری سے زندگی کے تمام شعبے متاثر ہوتے تھے اور ہماری بچوں کی تعلیم بھی از حد متاثر ہوجاتی تھی۔

حاجی محمد حنیف نے کہا کہ ہماری زندگی ویران تھی اب اس میں بہار آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ملکوں کے شکر گذار ہیں کیونکہ دونوں نے جنگ بندی معاہدے پر من و عن عمل کیا۔One year of ceasefire on LOC ان کی دعا تھی کہ یہ سلسلہ برابر قائم و دائم رہے تاکہ ان کی بستیوں میں امن کی فضا ہمیشہ چھائی رہے۔

محمد جمال نامی ایک سرحدی بستی کے باشندے نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد سے ہماری بستیاں بھی باقی دنیا کی بستیوں جیسی لگنے لگیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایسا لگتا تھا کہ ہم جنگ زدہ علاقوں کے لوگ ہیں جہاں ہر آں بم باری کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہمارے مال و جان کے تحفظ کے لئے مختلف النوع اقدام کرتی تھی ہمارے لئے بنکر بنائے گئے تھے لیکن اس کے باوجود بھی خطرہ رہتا تھا اور خوف و ہراس کا ماحول ہر وقت چھایا رہتا تھا۔

سرحدی بستیوں کے بعض لوگوں کو گرچہ خدشات لاحق ہیں تاہم اکثریت کا ماننا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد کا سلسلہ اب ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ایک سال کے دوران ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ گرچہ سرحدوں پرجنگجوؤں کی طرف سے در اندازی کی کوششیں ہوئیں تاہم ان کو ناکام بنا دیا گیا۔One year of ceasefire on LOC

سرکاری اعداد شمارکے مطابق سال 2021 کے وسط تک جموں و کشمیر کے سرحدوں پر پاکستان کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے صرف664 واقعات رونما ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2020 کے دوران ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان گولہ باری کے تبادلے کے زائد از پانچ ہزار واقعات رونما ہوئے تھے۔

یہ ان سرحدوں پر گذشتہ پندرہ برسوں کے دوران سب سے زیادہ تعداد میں ہونے والی جنگ بندی خلاف ورزیاں تھیں۔One year of ceasefire on LOC

سال 2019 میں سرحدوں پر جنگ بندی خلاف ورزی کے3 ہزار 2 سو89 واقعات پیش آئے جن میں 1 ہزار 5 سو 65 واقعات ماہ اگست کے بعد پیش آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : IG BSF LoC Ceasefire: کنٹرول لائن پر سیز فائر کے بعد امن وامان، آئی جی بی ایس ایف

ہندوستان کی پاکستان کے ساتھ 3 ہزار3 سو 23 کلو میٹر طویل سرحد ملتی ہے جس میں سے221 کلو میٹر بین الاقوامی سرحد ہے جبکہ جموں و کشمیر میں پڑنے والی 740 کلو میٹرلمبی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) ہے۔

یو این آئی

بھارت اور پاکستان کے درمیان جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد کا جمعے کو ایک برس مکمل ہوگیا اور یہ ایک برس سرحدی بستی کے لوگوں کے لئے امن و سکون کا سال رہا۔Villagers living along LoC in J-K express happiness

سال گذشتہ کی 24 اور 25 فروری کی درمیانی شب بھارت اور پاکستان نے ڈی جی ایم او سطح کی ایک میٹنگ کے دوران لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ اس سے متصل سبھی سیکٹروں میں جنگ بندی اور دیگر سمجھوتوں پر عمل کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔No ceasefire violation since last year

گرچہ دونوں ممالک کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدے طے پایا تھا تاہم اس کے باوصف سرحدوں پر طرفین کے درمیان ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری کے تبادلے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری رہتا تھا جس کے نتیجے میں سرحدوں کے آر پار بے تحاشا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ Ceasefire agreement between India and Pakistan

جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد سے سرحدی بستیوں میں امن و سکون کا ماحول سایہ فگن ہے اور لوگ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہیں۔One year of ceasefire on LOC

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں کئی برسوں کے بعد اس ایک سال کے دوران بغیر کسی ڈر وخوف کے زندگی گذارنا نصیب ہوئی۔

لائن آف کنٹرول کے حاجی پیر سیکٹر سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد حنیف، جو اپنے حلقے کے سرپنچ ہیں، نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ برسہا برس کے بعد یہ ایک برس ہم نے آرام سے گذارا۔ No loss of life and no damage to property

انہوں نے کہا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ جیسے ایک برس نہیں بلکہ سو برس ہوگئے ہیں اس برس کے دوران ہم نے صحیح معنی میں زندگی گذاری‘۔No ceasefire violation since last year

ان کا کہنا تھا: ’ہماری تمام پریشانیاں ختم ہوگئیں، ہم نے اس سال کھیتی باڑی کی، فصل اگائے بھی اور کاٹے بھی‘۔

موصوف سرپنچ نے کہا کہ اس پہلے ہم تو فصل بوتے تھے لیکن ان کو کاٹ نہیں سکتے تھے کیونہ اچانک گولہ باری کا خدشہ رہتا تھا جس کی وجہ سے فصل کھیتوں میں ہی خراب ہوجاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ لیکن اس سال کے دوران جو بھی فصل ہم نے بوئی اس کو کاٹا بھی اور علاوہ ازیں مال مویشی بھی اچھی طرح سے پالے۔

ان کا کہنا تھا کہ گولہ باری سے زندگی کے تمام شعبے متاثر ہوتے تھے اور ہماری بچوں کی تعلیم بھی از حد متاثر ہوجاتی تھی۔

حاجی محمد حنیف نے کہا کہ ہماری زندگی ویران تھی اب اس میں بہار آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ملکوں کے شکر گذار ہیں کیونکہ دونوں نے جنگ بندی معاہدے پر من و عن عمل کیا۔One year of ceasefire on LOC ان کی دعا تھی کہ یہ سلسلہ برابر قائم و دائم رہے تاکہ ان کی بستیوں میں امن کی فضا ہمیشہ چھائی رہے۔

محمد جمال نامی ایک سرحدی بستی کے باشندے نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد سے ہماری بستیاں بھی باقی دنیا کی بستیوں جیسی لگنے لگیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایسا لگتا تھا کہ ہم جنگ زدہ علاقوں کے لوگ ہیں جہاں ہر آں بم باری کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہمارے مال و جان کے تحفظ کے لئے مختلف النوع اقدام کرتی تھی ہمارے لئے بنکر بنائے گئے تھے لیکن اس کے باوجود بھی خطرہ رہتا تھا اور خوف و ہراس کا ماحول ہر وقت چھایا رہتا تھا۔

سرحدی بستیوں کے بعض لوگوں کو گرچہ خدشات لاحق ہیں تاہم اکثریت کا ماننا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد کا سلسلہ اب ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ایک سال کے دوران ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ گرچہ سرحدوں پرجنگجوؤں کی طرف سے در اندازی کی کوششیں ہوئیں تاہم ان کو ناکام بنا دیا گیا۔One year of ceasefire on LOC

سرکاری اعداد شمارکے مطابق سال 2021 کے وسط تک جموں و کشمیر کے سرحدوں پر پاکستان کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے صرف664 واقعات رونما ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2020 کے دوران ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان گولہ باری کے تبادلے کے زائد از پانچ ہزار واقعات رونما ہوئے تھے۔

یہ ان سرحدوں پر گذشتہ پندرہ برسوں کے دوران سب سے زیادہ تعداد میں ہونے والی جنگ بندی خلاف ورزیاں تھیں۔One year of ceasefire on LOC

سال 2019 میں سرحدوں پر جنگ بندی خلاف ورزی کے3 ہزار 2 سو89 واقعات پیش آئے جن میں 1 ہزار 5 سو 65 واقعات ماہ اگست کے بعد پیش آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : IG BSF LoC Ceasefire: کنٹرول لائن پر سیز فائر کے بعد امن وامان، آئی جی بی ایس ایف

ہندوستان کی پاکستان کے ساتھ 3 ہزار3 سو 23 کلو میٹر طویل سرحد ملتی ہے جس میں سے221 کلو میٹر بین الاقوامی سرحد ہے جبکہ جموں و کشمیر میں پڑنے والی 740 کلو میٹرلمبی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.