جموں: جموں کے امپھالہ میں عمر رسیدہ افراد کی ایک الگ دنیا آباد ہے۔ ایک وقت تھا جب گھر میں بزرگوں کو رحمت و برکت سمجھا جاتا تھا اور بزرگوں کی خدمت کرنے کو خوش قسمتی سمجھی جاتی تھی۔ لیکن اب بزرگوں کو اپنے گھر کے بجائے اولڈ ایج ہوم میں منتقل کیا جانے لگا۔ ایسا ہی جموں کے امپھلا اولڈ ایج ہوم سنٹر میں دیکھنے کو ملا۔ ضلع ادھمپور کے رہنے والے اوم پرکاش نے بتایا کہ وہ چار سال قبل جموں کے اولڈ ایج ہوم پہنچے اور اب وہ یہاں زندگی کے بچے ہوئے دن اچھے سے گزار رہے ہیں۔
کیونکہ ان کے لئے اولڈ ایج ہوم گھر سے بھی بہتر ہے۔ اوم پرکاش نے مایوس ہوکر بتایا کہ یہ مہربانی ان کی ہیں جو مجھے مفت میں کھانا، علاج اور دوائیاں فراہم کر رہے ہیں کیونکہ ان کو اپنے ہی بچوں نے انہیں گھر سے نکال دیا۔ اوم پرکاش نے کہا کہ بچے ساتھ نہیں ہیں۔ اب کھبی کبھار بہن اور بھائی حال چال پوچھنے آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سماج میں اب ماں باپ کی عزت نہیں کی جاتی ہے۔ تاہم جموں کے اس اولڈ ایج ہوم میں چند عمر رسیدہ خواتین نے بتایا کہ گھر کی یادیں تو آتی ہی ہیں لیکن اب بچوں کو بھی آزادی دینی چاہیے تاکہ وہ اپنے گھروں میں خوش رہیں اور ماں باپ اولڈ ایج ہوم میں رہیں۔ جب اس سے وجہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کیوں گھر کے بجائے اولڈ ایج ہوم میں رہنا چاہتے ہیں تو لوگوں نے بتایا کہ اس عمر میں ہمیں صبح 6 بجے ناشتے کی طلب ہوتی ہے جو گھروں میں ملنا نا ممکن ہے۔
مزید پڑھیں: Ministry of Jal Shakti جموں و کشمیر میں 95 فیصد سے زائد آبی ذخائر کی کبھی مرمت نہیں کی گئی، وزارت جل شکتی
جموں میں 12 بجے کے بعد صبح ہوتی ہے، جب کہ اولڈ ایج ہوم میں وقت پر ناشتہ ملتا ہے اور ناشتے کے بعد سب کامن روم میں اکٹھے ہوکر ٹی وی دیکھنے کے ساتھ ساتھ گپ شپ لگاتے ہیں۔ یوں پتہ ہی نہیں چلتا اور 12 بجے کھانا دے دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد آرام کیا جاتا ہے۔ اولڈ ایج ہوم میں بسنے والے ہر بزرگ کے پاس سب کی ایک اپنی اپنی کہانی ہیں۔ ان کے ساتھ بیٹھ کر انسان کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ یہ بزرگ وہاں نہیں ہیں، جہاں انہیں ہونا چاہیے تھا۔ یہ لوگ بھی سوچتے ہیں کہ کاش یہ بھی اپنے پوتے نواسوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے اپنی زندگی کا آخری حصہ خوش گوار طریقے سے گزار سکتے۔