جموں: جموں و کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں ایک سرکاری اسکول کے ایک ٹیچر کو 10ویں جماعت کے ایک طالب علم کو کلاس روم کے بورڈ پر مذہبی نعرہ لکھنے پر مبینہ طور پر جسمانی سزا دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق متاثرہ طالب علم اسپتال میں زیر علاج ہے۔ پولیس کے مطابق گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول (بنی) کے پرنسپل پر بھی طالب علم کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام ہے اور فی الحال وہ مفرور ہے۔ ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ، راکیش منہاس نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ پولیس نے کہا کہ 25 اگسٹ کو کلدیپ سنگھ کی جانب سے شکایت کی گئی تھی کہ ان کے بیٹے کو اسکول ٹیچر فاروق احمد اور اسکول کے پرنسپل محمد حافظ نے مارا پیٹا تھا۔
پولیس اسٹیشن بنی میں جووینائل جسٹس ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور مقامی ایس ایچ او کی سربراہی میں ایک ٹیم نے اسکول کا دورہ کیا اور ملزم ٹیچر کو گرفتار کیا۔ ایک سینیئر پولیس افسر نے کہا کہ ’’پرنسپل مفرور ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے تلاش جاری ہے، جبکہ مزید تحقیقات جاری ہے۔‘‘
Neha Public School Beating Case مظفر نگر اسکول معاملے میں ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج
ڈپٹی کمشنر کھٹوعہ راکیش منہاس نے ایک حکم میں کہاکہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی میں سب ڈویژنل مجسٹریٹ بنی، ڈپٹی چیف ایجوکیشن آفیسر کٹھوعہ اور پرنسپل گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول کھروٹے شامل ہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی کے اراکین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ معاملے کی تحقیقات کریں اور حقائق کی رپورٹ دو دن کے اندر دفتر کو پیش کریں تاکہ معاملے کو آگے بڑھایا جا سکے۔ اس واقعے کے خلاف دیگر طلبہ اور سرپرستوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مذکورہ ٹیچر اور اسکول کے پرنسپل کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔