جموں: جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ کوئی کچھ بھی کہے لیکن آئین یو ٹی انتظامیہ کو ان لوگوں جو قومی سالمیت کے لئے خطرہ ہیں اور جو لوگ عسکریت پسندی اور اس کے ماحولیاتی نظام کو سپورٹ کر رہے ہیں اور غیر قانونی طور سرکاری نوکریاں بھی کر رہے ہیں،کے خلاف سخت کارروئیاں انجام دینے کی اجازت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کشمیر میں عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے 360 ڈگری کا اپروچ اپنایا۔ان کہنا تھا کہ اب یہی اپروچ جموں میں بھی اختیار کیا جا رہا ہے۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے جموں میں تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں اور عسکریت پسندی اور اس کے ماحولیاتی نظام کو سپورٹ کر رہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانا اب ناگزیر بن گیا ہے۔منوج سنہا نے کہا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کا فیصلہ کیا ہے جو عسکریت پسندی، اس کے ماحولیاتی نظام کی حمایت کر رہے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ کوئی کچھ بھی کہے عسکریت ہپسندی کی پشت پناہی کرنے والوں کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا۔ان کے مطابق عسکریت پسندی کی حمایت کرنے والوں کو سزا بھگتنے کے لئے اب تیار رہنا ہوگا۔ ملیٹینسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ سکیورٹی ایجنسیوں نے کشمیر میں عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی خاطر 360 ڈگری کا اپروچ اپنایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج یوٹی میں حالات پوری طرح سے معمول پر آچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں کے کچھ اضلاع میں بھی یہی طریقہ اختیار کیا جارہا ہے کہ تاکہ وہاں پر بھی عسکریت پسندی اور اس کی حمایت کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔ ایل جی نے کہا کہ جموں صوبے میں بھی ہم نے ملیٹینسی کے خلاف کامیابیاں حاصل کیں ہیں اور جلد ہی مزید کامیابیوں کی توقع ہے۔منوج سنہا کا کہنا تھا کہ راجوری میں حالیہ تصادم میں دو عسکریت پسند مارے گئے اور وہ ڈانگری میں عام شہریوں کے قتل اور فوجی گاڑی پر حملے میں ملوث تھے۔
مزید پڑھیں: Manoj Sinha On Militancy جموں و کشمیر میں ملیٹنسی اور علیحدگی پسندی بستر مرگ پر ہے، منوج سنہا
اسمارٹ میٹرس کی تنصب کے خلاف احتجاج کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہم لوگوں کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں لیں گے، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران جموں وکشمیر انتظامیہ نے 20 ہزار کروڑ روپیہ کی بجلی خریدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیروں کو کسی بھی صورت میں اسمارٹ میٹرز کے حساب سے بجلی فیس ادا کرنا پڑے گا اور انتظامیہ غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزر بسر کرنے والے کنبوں کے حوالے سے بہت جلد کوئی فیصلہ لے گی۔
(یو این آئی)