جموں کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں انہدامی کارروائی کے دوران عوام نے احتجاج کرتے ہوئے انہدامی کارروائی انجام دینے والے ٹیم پر سنگ باری کی، چند دنوں سے جموں کے مسلم اکثریتی علاقے بھٹنڈی سجوا ملک مارکیٹ میں عوام نے احتجاجی دھرنا شروع کیا تھا ۔اس احتجاجی دھرنے میں سینکڑوں کی تعداد میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی، اور آج اسی مقام پر ملک مارکٹ میں انہدامی کارروائی شروع کی گئی تھی تاہم موقع پر موجود احتجاجیوں نے انہدامی کاروائی مہم کے دوران موجود عملہ کا تعاقب کیا اور عملہ پر سنگ باری کی۔
عوام کا کہنا ہے کہ سرکار کی جانب سے نے جموں کے خاص علاقوں میں پہلے ہی انہدامی کارروائیاں انجام دی جا چکی ہیں، تاہم اب دوبارہ لوگوں کو بے گھر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، انہوں نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ وہ سرکاری اراضی کو قانونی اعتبار سے عوام کے نام کریں تاکہ لوگ قانونی مرحال کی تکمیل کے بعد اس سے متعلق کاغذات اپنے نام کرسکیں۔
دراصل 9 جنوری کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے تمام ضلعی افسران کو سرکاری زمینوں کی نشاندہی کرنے اور 31 جنوری تک انہیں خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد سے انتظامیہ نے عوام کو نوٹس جاری کرنا شروع کر دیا۔کہا جارہا ہے کہ جموں کے مسلم اکثریتی علاقے بھٹنڈی میں زیادہ تر سرکاری زمین پر قبضہ کیا گیا ہے، جس میں کئی سابق وزراء اور انتظامی عہدیداروں کے مکانات اور زمینیں بھی شامل ہیں، جس پر بلڈوزار کی تلوار لٹک رہی ہے۔ ایسے میں اب بھٹنڈی علاقے میں بھیمظاہرہ شروع ہو گیا ہے۔ تاہم حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ کارروائی عام لوگوں کے خلاف نہیں ہوگی بلکہ سینکڑوں ایکڑ سرکاری اراضی پر غیر قانونی طورپر قبضہ کر کے کمائی کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
مزید پڑھیں:Demolition Operation in JK سابق رکن اسمبلی عبدالرحیم راتھر کی 1 کنال اراضی کو دوبارہ بازیاب کیا گیا
Demolition Operation in JK جموں کے ملک مارکیٹ میں انہدامی مہم کے دوران عملہ پر سنگ باری
خطہ میں سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں،سرکاری اراضی پر تعمیر شدہ عمارتوں کو زمیں دوز کیا جارہا ہے،تاہم اس کاروائی کے سبب غربا اور چھوٹے تاجرین کے درمیان تشویش کی لہر پائی جارہی ہے۔
جموں کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں انہدامی کارروائی کے دوران عوام نے احتجاج کرتے ہوئے انہدامی کارروائی انجام دینے والے ٹیم پر سنگ باری کی، چند دنوں سے جموں کے مسلم اکثریتی علاقے بھٹنڈی سجوا ملک مارکیٹ میں عوام نے احتجاجی دھرنا شروع کیا تھا ۔اس احتجاجی دھرنے میں سینکڑوں کی تعداد میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی، اور آج اسی مقام پر ملک مارکٹ میں انہدامی کارروائی شروع کی گئی تھی تاہم موقع پر موجود احتجاجیوں نے انہدامی کاروائی مہم کے دوران موجود عملہ کا تعاقب کیا اور عملہ پر سنگ باری کی۔
عوام کا کہنا ہے کہ سرکار کی جانب سے نے جموں کے خاص علاقوں میں پہلے ہی انہدامی کارروائیاں انجام دی جا چکی ہیں، تاہم اب دوبارہ لوگوں کو بے گھر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، انہوں نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ وہ سرکاری اراضی کو قانونی اعتبار سے عوام کے نام کریں تاکہ لوگ قانونی مرحال کی تکمیل کے بعد اس سے متعلق کاغذات اپنے نام کرسکیں۔
دراصل 9 جنوری کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے تمام ضلعی افسران کو سرکاری زمینوں کی نشاندہی کرنے اور 31 جنوری تک انہیں خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد سے انتظامیہ نے عوام کو نوٹس جاری کرنا شروع کر دیا۔کہا جارہا ہے کہ جموں کے مسلم اکثریتی علاقے بھٹنڈی میں زیادہ تر سرکاری زمین پر قبضہ کیا گیا ہے، جس میں کئی سابق وزراء اور انتظامی عہدیداروں کے مکانات اور زمینیں بھی شامل ہیں، جس پر بلڈوزار کی تلوار لٹک رہی ہے۔ ایسے میں اب بھٹنڈی علاقے میں بھیمظاہرہ شروع ہو گیا ہے۔ تاہم حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ کارروائی عام لوگوں کے خلاف نہیں ہوگی بلکہ سینکڑوں ایکڑ سرکاری اراضی پر غیر قانونی طورپر قبضہ کر کے کمائی کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
مزید پڑھیں:Demolition Operation in JK سابق رکن اسمبلی عبدالرحیم راتھر کی 1 کنال اراضی کو دوبارہ بازیاب کیا گیا