ڈوگرہ فرنٹ اور شیو سینا نے پیر کے روز جموں میں سالانہ امرناتھ یاترا کو محدود کرنے کے مطالبے کو لیکر احتجاج کیا۔ احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر امرناتھ یاترا میں بھاری تعداد میں لوگوں کی شرکت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
احتجاجیوں کی قیادت کرنے والے شیو سینا و ڈوگرہ فرنٹ جموں کے صدر اشوک گپتا نے اس موقعے پر نامہ نگاروں کو بتایا: ’’موجودہ صورتحال میں پانچ لاکھ لوگوں کا یاترا کے لئے آنا خطرناک ہے۔ کورونا پھیل جائے گا۔ لاک ڈائون کی دھجیاں اڑ جائیں گی۔ اس لئے میں مانگ کرنا چاہوں گا کہ زیادہ لوگ یاترا میں حصہ نہ لیں۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’جان بچے گی تو یاترائیں چلتی رہیں گی۔ اگر کورونا کی وجہ سے جانیں ہی چلی جائیں گی تو پھر یاترا چل نہیں پائے گی۔ اس لئے زیادہ قیمتی انسان کی اپنی جان ہے۔ یاترائیں چلتی رہی ہیں اور چلتی رہیں گی اگر انسان زندہ رہیں گے۔‘‘
اشوک گپتا نے کہا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ کو معاملے پر مبہم پالیسی ترک کر کے واضح پالیسی اپنانی چاہیے تاکہ یاتری بڑی تعداد میں جموں وارد نہ ہوں۔ انہوں نے کہا: ’’پورے جموں وکشمیر میں لاک ڈائون نافذ ہے۔ باہر سے یاتری آنا شروع ہو جائیں گے تو جموں شہر میں بھگدڑ مچ جائے گی۔ میں عزت مآب لیفٹیننٹ گورنر جی سے کہنا چاہوں گا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر ہمیں یاترا کو محدود کر دینا چاہیے۔ بڑی تعداد میں لوگوں کو بلانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’’یاترا میں صرف سادھوئوں اور سنتوں کو ہی حصہ لینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ ہماری کوئی واضح پالیسی نہیں ہے۔ پہلے کہا گیا کہ یاترا پندرہ دن تک چلے گی اور یاتریوں کو ایک ہفتے تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔ ان کو بالآخر کرنا کیا ہے؟ ہمیں واضح پالیسی اپنانی ہوگی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ کورونا وبا کے پیش نظر امسال سالانہ امر ناتھ جی یاترا کے لئے محدود تعداد میں ہی یاتریوں کو یاترا کرنے کی اجازت ہے اور یاترا کے دورانیے میں بھی کٹوتی کی گئی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے پیش نظر اس سال امرناتھ یاترا صرف 14 دنوں پر محیط ہوگی۔ یاتریوں کو یاترا پر آنے سے قبل قرنطینہ اور کورونا ٹیسٹ کے مرحلوں سے گزرنا ہوگا۔
وہ لاکھوں افراد جو اس بار امرناتھ جی یاترا پر آنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن کورونا وبا رکاوٹ بن گیا، کے لئے اس بار امرناتھ یاترا سے جڑی تمام مذہبی رسومات کو دور درشن کی مختلف چینلوں پر براہ راست نشر کیا جا رہا ہے۔