جموں میں حراست میں لیے گئے روہنگیا پناہ گزینوں کی فوری رہائی اور ان کو دوبارہ میانمار واپس بھیجنے سے روکنے کے لیے داخل عرضی پر سپریم کورٹ آج اپنا فیصلہ سنائے گا۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس اے ایس بوپنا اور وی راماسبرامنین کی بینچ روہنگیا پناہ گزین محمد سلیم اللہ کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست پر آج اپنا فیصلہ سنائی گی۔
26 مارچ کو عدالت نے اس درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
مرکز نے اس درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت غیر قانونی تارکین وطنوں کا 'دارالحکومت' نہیں بن سکتا۔
درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلائل کے دوران کہا کہ میانمار ملٹری نے روہنگیا بچوں کو قتل، جنسی استحصال کا نشانہ بنایا تھا اور ان کو دوبارہ وہاں بھیجنا عالمی قوانین کے خلاف ہے۔
مرکز نے یہ دعوی کیا تھا کہ روہنگیا بالکل بھی مہاجر نہیں ہیں۔ اور اس سے قبل عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے دائر درخواست کو خارج کردیا تھا۔
مرکز نے کہا تھا کہ 'اسام کے لئے پہلے بھی ایسی ہی ایک درخواست تھی۔ وہ (درخواست گزار) چاہتے تھے کہ کسی بھی روہنگیا کو ملک بدر نہ کیا جائے، ہم نے کہا تھا کہ ہم قانون کی پیروی کریں گے۔ وہ غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔ ہم ہمیشہ میانمار کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور جب وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ فرد ان کا شہری ہے تب ہی ان کو واپس بھیجا جاتا ہے۔ '
بھوشن نے الزام لگایا تھا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے جموں میں روہنگیاؤں کو حراست میں لیا ہے جن کے پاس مہاجر کارڈ ہیں اور انہیں جلد ہی بھارت بدر کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جموں: روہنگیا پناہ گزینوں کی فوری رہائی پر فیصلہ محفوظ