ETV Bharat / state

'پردیسی ہیں، ہم پر احسان کرو'، روہنگیا مسلمانوں کی اپیل

روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور ان کے پاس کھانے پینے کا کوئی وسیلہ نہیں ہے۔

author img

By

Published : May 18, 2020, 4:19 PM IST

روہنگیا مسلمان لاک ڈاؤن کی وجہ سے بدحالی کا شکار
روہنگیا مسلمان لاک ڈاؤن کی وجہ سے بدحالی کا شکار

جموں میں کسمپرسی کی زندگی گزر بسر کرنے والے روہنگیا مسلمان لاک ڈاؤن کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہو چکے ہیں۔

روہنگیا مسلمان لاک ڈاؤن کی وجہ سے بدحالی کا شکار

ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ضلع انتظامیہ جموں نے سختی کے ساتھ بندشیں عائد کی ہیں جس سے عام لوگوں کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

گرچہ معتدد سرکاری و غیر سرکاری انجمنیں ضرورت مند و غریب لوگوں تک راشن پہنچانے کا دعویٰ کر رہی ہیں لیکن ان روہنگیا پناہ گزین مسلمانوں کو کسی بھی سرکاری و غیر سرکاری ادارے کی جانب سے مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔

مصیبت کے مارے ان لوگوں کی امیدیں اب صاحب ثروت افراد سے وابستہ ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک پناہ گزین محمد عامر نے بتایا کہ وہ یہاں گزشتہ بارہ سال سے قیام پذیر ہے اور مقامی سطح پر لوگ ان کی مدد کرتے ہیں لیکن حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے انہیں مکمل طور نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عائد کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور ان کے پاس کھانے پینے کا کوئی وسیلہ نہیں ہے۔

ان روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور ان کے پاس کھانے پینے کا کوئی وسیلہ نہیں ہے۔

مصیبت کے مارے ان لوگوں کی امیدیں اب صاحب ثروت افراد سے وابستہ ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ماہ رمضان کے مقدس ایام میں ان کی مدد کی جائے۔

واضح رہے کہ ملک میں روہنگیا مسلمانوں میں سے سب سے زیادہ آبادی جموں صوبے کے مختلف حصوں میں مقیم ہے۔

جموں و کشمیر کی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جموں میں گزشتہ کچھ سالوں سے 5700 روہنگیا مسلمان رہ رہے ہیں۔

جموں میں کسمپرسی کی زندگی گزر بسر کرنے والے روہنگیا مسلمان لاک ڈاؤن کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہو چکے ہیں۔

روہنگیا مسلمان لاک ڈاؤن کی وجہ سے بدحالی کا شکار

ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ضلع انتظامیہ جموں نے سختی کے ساتھ بندشیں عائد کی ہیں جس سے عام لوگوں کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

گرچہ معتدد سرکاری و غیر سرکاری انجمنیں ضرورت مند و غریب لوگوں تک راشن پہنچانے کا دعویٰ کر رہی ہیں لیکن ان روہنگیا پناہ گزین مسلمانوں کو کسی بھی سرکاری و غیر سرکاری ادارے کی جانب سے مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔

مصیبت کے مارے ان لوگوں کی امیدیں اب صاحب ثروت افراد سے وابستہ ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک پناہ گزین محمد عامر نے بتایا کہ وہ یہاں گزشتہ بارہ سال سے قیام پذیر ہے اور مقامی سطح پر لوگ ان کی مدد کرتے ہیں لیکن حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے انہیں مکمل طور نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عائد کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور ان کے پاس کھانے پینے کا کوئی وسیلہ نہیں ہے۔

ان روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور ان کے پاس کھانے پینے کا کوئی وسیلہ نہیں ہے۔

مصیبت کے مارے ان لوگوں کی امیدیں اب صاحب ثروت افراد سے وابستہ ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ماہ رمضان کے مقدس ایام میں ان کی مدد کی جائے۔

واضح رہے کہ ملک میں روہنگیا مسلمانوں میں سے سب سے زیادہ آبادی جموں صوبے کے مختلف حصوں میں مقیم ہے۔

جموں و کشمیر کی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جموں میں گزشتہ کچھ سالوں سے 5700 روہنگیا مسلمان رہ رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.