ETV Bharat / state

قیمتوں میں اضافے  سے شراب کاروبار متاثر

کورونا وائرس کے تناظر میں کئے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے جہاں زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہیں شراب کی خرید و فروخت سے جڑے افراد کو بھی کافی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا، اس صورتحال کے دوران نہ صرف شراب کی تجارت سے وابستہ افراد کو کروڑوں کا نقصان ہوا بلکہ شراب کی بڑھتی قیمتوں اور اس کی عدم دستیابی سے مئے نوشوں کو نشہ کی عادت کافی مہنگی پڑی۔

author img

By

Published : Jul 15, 2020, 10:26 PM IST

قیمتوں میں اضافے  سے شراب کاروبار متاثر
قیمتوں میں اضافے  سے شراب کاروبار متاثر

جموں و کشمیر میں مئے نوشوں کے لیے موسم گرما اپنی آمد کے ساتھ یہ خبر بھی لایا کہ کورونا وائرس لاک ڈاون میں نرمی کے بعد اب شراب پرانی قیمتوں پر نہیں ملے گی۔ شراب کشید کرنے والے اداروں نے اس کی وجہ ٹیکس کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ وائین شاپ مالکان اس اضافے کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں وہی شراب پینے والے افراد سرکار سے شراب کی قیمتوں میں کمی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

قیمتوں میں اضافے سے شراب کاروبار متاثر

جموں کے مشہور رگوناتھ بازار میں 54 سال پرانہ کولر وائن شاپ کے مالک بلدیو کولر نے کہا کہ 'یہ صاف بات ہے کہ جموں کشمیر سرکار نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے بعد شراب کی دوکانیں کھولنے کو منظوری دی، تاہم شراب کے ٹیکس میں اضافہ کیا گیا جس سے 70 فیصدی ہمارا کام متاثر ہوا جبکہ پنجاب ہریانہ، دہلی میں انتظامیہ نے شراب کی قیمتوں میں کمی کی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:

اننت ناگ کے مٹن میں سینکٹروں شراب کی بوتلیں ضبط

ان کا کہنا تھا کہ 'پنجاب اور جموں میں شراب کی قیمتوں میں فرق ہے'۔ ان کا مزید کہنا تھا 'شراب بیچھنے والے دوکانداروں نے جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر جی سی مرموں کو ٹیکس کم کرنے کے بارے میں میمورنڈم پیش کیا'۔ انہوں نے کہا کہ 'سرکار ہمارے مطالبات کو تسلیم کرکے شراب کی قیمتوں میں کمی کرے۔۔

بی ایس سلاتھیا نے ای ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'چند روز قبل مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر میں شراب کی قیمتوں میں کمی کرنے کی بات کی تھی تاہم آج تک شراب کی قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی'۔ انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ جلد از جلد شراب کی قیمتوں میں کمی کی جائے تاکہ نوجوان شراب کی خریداری کرکے لطف اندوز ہو جائیں۔

صومل آبرول نامی ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے بیرون ریاستوں کی سرکاروں نے شراب کی قیمتوں میں کمی کورونا وائرس کا ٹیکس عائد کیا تھا اور بعد میں وہ ختم کیا گیا اسی طرح سے جموں و کشمیر سرکار کو چاہیے کہ وہ شراب کی قیمتوں میں کمی کرے تاکہ شراب کا کاروبار متاثر نہ ہو۔

جموں و کشمیر میں شراب کی قیمتوں میں اضافہ اور متعدد قسم کے ٹیکس عائد کرنے پر ای ٹی وی بہارت نے معروف وکیل ظلقرنین مسعود سے بات کی تو انہوں کہا 'جس طرح سے شراب خریدنا اور بیجھنا قانونی طور پر جائز ہے اس میں متعدد ٹیکسز کو سرکار اپنی مرضی سے کس طرح عائد کر سکتی ہے'؟

انہوں نے کہا کہ 'شراب کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں یا تو سرکار کو شراب بیجھنے یا خریدنے پر پابندی عائد کرنے تھی'۔

بتا دیں کہ جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر 224 شراب کی دکانیں ہیں جن میں سے جموں میں 220 جبکہ کشمیر میں صرف 4 دکانیں ہیں، جن سے حکومت کو ماہانہ ایک سو کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے۔

جموں و کشمیر میں مئے نوشوں کے لیے موسم گرما اپنی آمد کے ساتھ یہ خبر بھی لایا کہ کورونا وائرس لاک ڈاون میں نرمی کے بعد اب شراب پرانی قیمتوں پر نہیں ملے گی۔ شراب کشید کرنے والے اداروں نے اس کی وجہ ٹیکس کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ وائین شاپ مالکان اس اضافے کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں وہی شراب پینے والے افراد سرکار سے شراب کی قیمتوں میں کمی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

قیمتوں میں اضافے سے شراب کاروبار متاثر

جموں کے مشہور رگوناتھ بازار میں 54 سال پرانہ کولر وائن شاپ کے مالک بلدیو کولر نے کہا کہ 'یہ صاف بات ہے کہ جموں کشمیر سرکار نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے بعد شراب کی دوکانیں کھولنے کو منظوری دی، تاہم شراب کے ٹیکس میں اضافہ کیا گیا جس سے 70 فیصدی ہمارا کام متاثر ہوا جبکہ پنجاب ہریانہ، دہلی میں انتظامیہ نے شراب کی قیمتوں میں کمی کی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:

اننت ناگ کے مٹن میں سینکٹروں شراب کی بوتلیں ضبط

ان کا کہنا تھا کہ 'پنجاب اور جموں میں شراب کی قیمتوں میں فرق ہے'۔ ان کا مزید کہنا تھا 'شراب بیچھنے والے دوکانداروں نے جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر جی سی مرموں کو ٹیکس کم کرنے کے بارے میں میمورنڈم پیش کیا'۔ انہوں نے کہا کہ 'سرکار ہمارے مطالبات کو تسلیم کرکے شراب کی قیمتوں میں کمی کرے۔۔

بی ایس سلاتھیا نے ای ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'چند روز قبل مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر میں شراب کی قیمتوں میں کمی کرنے کی بات کی تھی تاہم آج تک شراب کی قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی'۔ انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ جلد از جلد شراب کی قیمتوں میں کمی کی جائے تاکہ نوجوان شراب کی خریداری کرکے لطف اندوز ہو جائیں۔

صومل آبرول نامی ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے بیرون ریاستوں کی سرکاروں نے شراب کی قیمتوں میں کمی کورونا وائرس کا ٹیکس عائد کیا تھا اور بعد میں وہ ختم کیا گیا اسی طرح سے جموں و کشمیر سرکار کو چاہیے کہ وہ شراب کی قیمتوں میں کمی کرے تاکہ شراب کا کاروبار متاثر نہ ہو۔

جموں و کشمیر میں شراب کی قیمتوں میں اضافہ اور متعدد قسم کے ٹیکس عائد کرنے پر ای ٹی وی بہارت نے معروف وکیل ظلقرنین مسعود سے بات کی تو انہوں کہا 'جس طرح سے شراب خریدنا اور بیجھنا قانونی طور پر جائز ہے اس میں متعدد ٹیکسز کو سرکار اپنی مرضی سے کس طرح عائد کر سکتی ہے'؟

انہوں نے کہا کہ 'شراب کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں یا تو سرکار کو شراب بیجھنے یا خریدنے پر پابندی عائد کرنے تھی'۔

بتا دیں کہ جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر 224 شراب کی دکانیں ہیں جن میں سے جموں میں 220 جبکہ کشمیر میں صرف 4 دکانیں ہیں، جن سے حکومت کو ماہانہ ایک سو کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.